محنت کشوں کے لیے

 

کرتے رہنا سہل ہمیشہ اِن کی ہر تدبیر بہت
محنت اور مشقت والے ہاتھوں کی توقیر بہت
اپنے لفظوں اور خوابوں کے ریشم سے اے کوزہ گرو
اِن کے گرد بنائے رکھنا جذبوں کی زنجیر بہت
اک صدمے سے دوجےغم تک کس کو یہ معلوم نہیں
کھیل کیا کرتی ہے اِن سے قسمت اور تقدیر بہت
موسم اور ہوا نے صدیوں دیئے کی لَو بھڑکانے کو
جو آزار لکھے ہیں مل کر اِن کی ہے تفسیر بہت
رخساروں پر خشک ندی سے بہتر کوئی افسانہ
جی میں آتا ہے ہو جائے ہر اک جا تحریر بہت
جھیل رہے ہیں لمحہ لمحہ کیا موسم کو بتلائیں
سورج کی بستی میں محسن جینے کی تعزیر بہت

0Shares
[sharethis-inline-buttons]

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*