رات بھی ایک بلیک ہول ہے

 

نہیں ایسی کوئی بھی رات جس کا

کہیں سورج کوئی نہ منتظر ہو

رات بھی ایک بلیک ہول ہے

جس میں دن کی روشنی دفن ہوجاتی ہے

اور اگلے دن

اسی بلیک ہول کی کوکھ سے

ایک نیا سورج جنم لیتا ہے

صبح کا پیغام لاتا ہے

دوپہر کو سورج اپنے عروج پر پہنچتا ہے

پھر سورج ڈھلنے لگتا ہے

پھر شام ہوجاتی ہے

چاروں طرف اندھیرا پھیلنے لگتا ہے

پھر رات طلوع ہوتی ہے

آہستہ آہستہ اپنی انتہا تک پہنچتی ہے

رات بھی ایک بلیک ہول ہے

جس کی کوکھ سے

پہلے صبحِ کا ذب نمودار ہوتی ہے

پھر صبح ِصادق کی نشانیاں نظر آتی ہیں

اور یہ دن رات کا سلسلہ چلتا رہتا ہے

نجانے کب سے چل رہا ہے

نجانے کب تک چلتا رہے گا

کیا ازل اور ابد کا سلسلہ ایک سراب ہے؟

کیا وقت بھی ایک سراب ہے؟

عارف عبدالمتین کا شعر ہے

”وقت اک بحرِ بے پایاں ہے کیسا ازل اور کیسا ابد

وقت کے ناقص پیمانے ہیں ماضی مستقبل اور حال“

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*