ماہانہ محفوظ شدہ تحاریر : اپریل 2021

***

مہرءِ باغانی کبوتر توپکاں ریسینتغاں کونج بیٹاں نندغ اِثاں مڑدماں ریسینتغاں مں ترا دیثہ مدامی آس و ہنگر دروشمءَ وھاو وھش اِیں زندگی تئی دروشماں ریسینتغاں کدہے آفءِ بدلءَ نی وفایاں تو مہ لوٹ تو ھماں کسو گو دستاں الکہاں ریسینتغاں پر ھوانکہ گفتغاں ما ایکویں جائے نماز مئے رنگیں ...

مزید پڑھیں »

ایک یونانی عورت کے لیے

ایسی سرد سویر تھی پیڑوں رستوں اورکونوں، کھدروں میں جہاں کہیں پانی نے رُک کر سانس بھری اب کانچ کے قتلے پڑے ہوئے تھے بس سٹاپ کے بائیں جانب ننھی کرنوں نے اب تک ڈھلوان چھتوں کو چھوا نہیں تھا موٹی اور بدرنگ سی جیکٹ پہنے کھچڑی بالوں والی پستہ ...

مزید پڑھیں »

شاعر انور شعور

آج 11اپریل کو انور شعور کی سالگرہ ہے۔ وہ 1943میں سیونی، مدھیہ پردیش میںپیدا ہوئے۔ خدا کا شکر‘ سہارے بغیر بیت گئی ہماری عمر تمہارے بغیر بیت گئی وہ زندگی جو گزارے نہیںگزرتی تھی تِرے طفیل گزارے بغیر بیت گئی انور شعور کی شاعری سہل ممتنع کی بہترین مثال ہے۔ان ...

مزید پڑھیں »

وحید نور۔۔۔۔ چُپہ نہ باں

امید کی حقیقی شہزادی اور ہوائی و تصوراتی اژدھا کے بیچ سجی ڈین بن پُھو کا انت: ریت اژدھا کے منہ میں ۔ یہ دو دن کی خدائی ’’تو کوئی بات نہیں‘‘ ثبات تو ثبات کو ہے۔ بلوچستان کی راہنمائی کرنے،یاروں کو ملانے ،آشنا ئیاں تخلیق کرنے والے گوادر میں ...

مزید پڑھیں »

میر، ادیرہ ئے میر

میر، ادیرہ ئے میر مرچی اے ” بیران جاہا“ کہ کسے نہ گواہیت پُر بوتگنت وشیں بو آئی حسثکیں نشانی شک نقشانی، چوکو ہنیں نام و توار ا تئی کورو تامور، ادیرہ چو مرمریں سنگ ئے مُہریں قلاتا کہ انگت نہ پُر شتگ بلے درفش ئے واک ئے شتگ من ...

مزید پڑھیں »

روشنی کے معبدوں میں بیٹھی ہوئی عورتیں

ہماری آنکھوں میں جہاں کبھی خواب اترتے تھے اب وہاں کانٹوں کا بسیرا ہے جن کی مسلسل چبھن اور رِستے لہو نے ہمیں ہمارے غلط فیصلوں کی ہر پل سزا دی ہے۔ ہماری شیریں سخنی کا ایک زمانہ گواہ تھا مگر اب زہر اگلتے لفظوں سے ہماری زبانیں نیلی پڑ ...

مزید پڑھیں »

بلوچستان سنڈے پارٹی

بلوچستان سنڈے پارٹی کی میٹنگ 4 اپریل 2021 کو پروفیشنل اکیڈمی کوئٹہ میں منعقد ہوئی، جس میں مختلف موضوعات زیر بحث رہے۔ بلوچستان سنڈے پارٹی ایک عرصے سے بغیر کسی تعطیل کے اپنے پروگرام تسلسل کے ساتھ کرتا آرہا ہے۔ جہاں بحث مباحثہ کی روایات کم ہوتی جارہی ہیں وہیں ...

مزید پڑھیں »

پابلو نرودا کی نظم

تم دھیرے دھیرے مرنے لگتے ہو گر سفر نہیں کرتے گر مطالعہ نہیں کرتے گر زندگی کی آوازیں نہیں سنتے گر خود کو نہیں سراہتے تم دھیرے دھیرے مرنے لگتے ہو جب خود توقیری کو قتل کر تے ہو جب دوسروں کو اجازت نہی دیتے کہ وہ تمھاری مدد کر ...

مزید پڑھیں »

زندگی اور شاعری کا مکالمہ

مجھے شاعری زندہ دیکھنا چاہتی ہے مگر میری روح جو سانس کی ہمزادہے وہ میرا بوجھ اٹھا اٹھا کر تھک چکی ہے پھر بھی مجھ سے سوال بہت کرتی ہے مجھے جب انسان سایوں کی طرح نظر آتے ہیں مجھے مشورہ دیتی ہے جاﺅ چشمہ لگاﺅ اب مجھے انسانوں کا ...

مزید پڑھیں »