9 مارچ

اے مرے ہم نشیں
اے مرے ہم نفس
ایک دن کے لئے
کل تھا مہیلا دِوس
ہر طرف شور تھا
سب ہی خوش تھے عبث
باغ میں جوں مگس
جنگلوں میں فرس

اور بس اور بس
اب سے پورے برس
آپ کے روزو شب
آپ کے پیش و پس
آپ کا شور و غل
اور صدائے جرس
آپ کی عظمتیں
اور نگاہِ ترس
آپ نازِ چمن
ہم کہ خاک اور خس
خامہ خام ہم
آپ کا زور و کس

بند کر دیجئے
اب یہ باب قفس
حبس
پھر وہی ہے اُمس

لیجئے بند ہے
اب یہ باب قفس

اے مرے ہم نشیں
اے مرے ہم نفس

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*