میری تختی کب سوکھے گی؟

میری حالت ٹھیک نہیں ہے
میرے اندر سب آئینے ٹوٹ چکے ہیں
دل دہلیز پہ دھول جمی ہے
میرے پاﺅں کیوں زخمی ہیں ؟
میری تختی کب سوکھے گی؟
ابھی تو مجھ کو جانے کیا کیا لکھنا ہے
لیکن اماں ! یوں لگتا ہے وقت نہیں ہے
یہاں پہ برف بہت پڑتی ہے
ایک اداسی اور تنہائی مجھ کو گھیرے رہتی ہے
اماں! آپ کی صورت ہر دم
نظروں میں پھرتی رہتی ہے
دال اور چاول کھائے مجھ کو ایک زمانہ بیت گیا ہے
پر کٹ جائیں تو اڑنے کی خواہش کیوں بڑھ جاتی ہے
یوں لگتا ہے جیسے تارے دل کی صورت دھڑک رہے ہوں
جلتے بجھتے،بجھتے جلتے بجھ جائیں گے
سات سمندر پار نہ آنا
سات سمندر پار یہاں پہ جو بستی ہے
اس بستی کا نام ہے دھوکا
رات بڑا طوفان تھا آےا
دن نکلا تو سب نے دیکھا
باہر کچھ گیلے پتوں پر
اک چڑیا بے جان پڑی تھی
اور آزادی ناچ رہی تھی

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*