کوئی دن اور سب دیکھ لیں گے
کیسے آبادیاں جاگتی ہیں
نرتکی ، راج منڈپ ، پروھت
سر پھری دیویاں جاگتی ہیں
سوہنی ، ماروی ، نوری، سورٹھ
سر کی شہزادیاں جاگتی ہیں
تھر کی ریت اور منچھر کا پانی
اجرکیں ، رلیاں جاگتی ہیں
جرم ان کا کہ وہ کہہ رہی تھیں
(ہم نہ بیجل ، نہ ہوشو، نہ ہمیو)
سندھ ساگر کی سوگندھ ہم کو
ہم سکھائیں گے ان بستیوں کو
کیسے آزادیاں جاگتی ہیں
سندھ کے سورما سو رہے ہیں
سندھ کی بیٹیاں جاگتی ہیں