فولڈنگ چئیر

فولڈنگ چئیر

سارہ احم

“فولڈنگ چئیر اٹھائے

پختہ سیڑھیاں چڑھتی

کسی ادھورے منظرکو

پورا کرنے وہ چندلمحے

تنہا گزارے گی

اس کے راستے میں ایک

سیڑھی پر بلّی کی چبائی

سوکھی ہڈی پڑی تھی

ایک پھٹے ہوئے اشتہار

کا ٹکڑا بھی گرا تھا

چھت پر نیم تاریکی تھی

چاند بھی آدھا تھا

قمری مہینے کی ابھی

سات تاریخ تھی

کوئی بھی منظر کب پورا تھا

فولڈنگ چئیر کی سیٹ کے

ادھڑے ریکسین

کے نیچے نظر آتا فوم

اسے چڑاتا تھا

اس کے منہ سے بے ساختہ ‘ ہائے’ نکلا

یہ وجود بھی تو اس سارے ادھورے منظر کا

حصّہ تھا

تنہائی کا بڑا مختصر سا قصّہ تھا!!۔

ماہنامہ سنگت کوئٹہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*