گِل کدہ (مہرگڑھ)

یہ زندگی بھی مسافتوں کا عجیب سا ایک سلسلہ ہے
یہ ایک بے انت فاصلہ ہے
رواں دواں پھر بھی قافلہ ہے

یہ گِل کدہ
جو مہک رہا ہے
صدا و صوت و نوا و نغمہ کی دھڑکنوں سے
کبھی اس امروز کا کوئی خوشگوار دیروز بھی ہوا تھا

کتابِ ماضی کا ایک اک حرف
اب بھی اس کی صباحتوں سے دمک رہا ہے
بصیرتوں کو ہمک رہا ہے
مثال طفلِ طلب ، تراشے
یہ فکر کا ایک ایک گوشہ
شناخت کا ایک ایک لمحہ

یہ گِل کدہ
جیسے اک علامت ہے ، اپنے عہدِ نظر گذشتہ کی روشنی کی
کہ جیسے سوئے ہوئے مقابر میں دفن ، افسانے آگہی کے
گزرتے قرنوں کے کاروانوں کا اک نشانِ قدیم و خستہ
ازل سواروں کی راہواروں کے نقش ہائے سفر کشیدہ
ظفر کشیدہ

یہ گِل کدہ
جو مہک تو دیتا ہے
صوت و نغمہ کی دھڑکنوں کی
مگر اِک آغوش خواب دیدہ ہے
گنگزارِ محیط لگتا ہے
لیکن ایسا کہ سنسناتا ہے

کبھی اس امروز کا کوئی خوشگوار دیروز بھی ہوا تھا
کتابِ ماضی ورق ورق
ان صباحتوں سے دمک رہی تھی
بصیرتوں کو ہمک رہی تھی
یہی زمیں تھی جہاں گزرتے دنوں کا سبزہ
لہک اٹھا تھا
یہی زمیں تھی جہاں کبھی لہلہاتے لمحوں کی
فصل کٹتی تھی
عہدِ ماضی ، مثالِ طفلِ طلب تراشے ہے
فکر کا ایک ایک گوشہ
شناخت کا ایک ایک لمحہ

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*