نوبل انعام

سال 2020ء کا ادب کا نوبیل انعام امریکی شاعرہ لوئیز ایلزبتھ گلک نے جیت لیا۔ سویڈش اکیڈمی کے سیکریٹری نے انعام کا اعلان کرتے ہوا کہا کہ یہ انعام "ان کی دانشمندی سے بھرپور شاعرانہ آواز کے لیئے ہے، جو سحر انگیز خوبصورتی سے فرد کے وجود کو آفاقی بنا دیتی ہے” کے لیئے دیا جا رہا ہے۔

گلک 1943ء میں نیویارک میں پیدا ہوئیں، ان کے دادا، دادی کا تعلق ہنگری کے یہودی خاندان سے تھا جو ہجرت کر کے امریکہ منتقل ہوئے، گلک کے والد خاندان کے پہلے فرد تھے جن کی پیدائش امریکہ میں ہوئی۔ گلک کی والدہ ویلیسلے کالج کی گریجویٹ تھیں۔ گلک بتاتی ہیں کہ بچپن میں ان کے والدین نے انہیں یونانی اساطیر کی تعلیم دی اور گلک نے بچپن سے ہی شاعری کا آغاز کردیا، وہ اس وقت ییل یونیورسٹی میں انگریزی کے پروفیسر کے طور پر خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ شاعری کے ساتھ ان کی شاعری کے متعلق مضامین کی کتب بھی شائع ہو چکی ہیں۔

ان کی شاعری کی پہلی کتاب "فرسٹ بورن” 1968ء میں شائع ہوئی اور 1993ء میں ان کی کتاب "دا وائلڈ آئرس” کے لیئے انہیں پلٹزر انعام سے نوازا گیا۔ 2014ء میں گلک نے نیشنل بک ایوارڈ جیتا۔ گلک کے اب تک شاعری کے بارہ مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ اکیڈمی کے رکن اندرز اولسن نے گلک کا موازنہ ایملی ڈکنسن کے ساتھ کیا ہے۔ 2016ء میں صدر اوباما نے لوئیز ایلزبتھ گلک کو "نیشنل ہیومینیٹز میڈل” عطا کیا۔ 2003ء میں جب گلک کو امریکہ کا پوئٹ لاریٹ بنایا گیا تو اس سوال کے جواب میں کہ اب آپ کے قارئین کی تعداد بڑھے گی تو آپ کیسا محسوس کرتی ہیں؟ گلک نے کہا "قارئین و سامعین کو بڑھاوا دینے سے مجھے کوئی سروکار نہیں ہے، اور میں اپنے ناظرین کو "کم، سرگرم اور پرجوش پسند کرتی ہوں”۔

اس سال انہیں شاعری کا ٹرانسٹرومر انعام بھی دیا گیا تھا۔ یہ انعام 2011ء کے نوبیل انعام یافتہ سویڈش شاعر ٹومس ٹرانسٹرومر کے نام سے منسلک ہے۔

گلک نے دو مرتبہ شادی کی اور دونوں کا اختتام طلاق پر ہوا۔ وہ اپنی دوسری شادی سے ایک بیٹے کی ماں ہیں۔

1993ء میں ٹونی موریسن کے نوبیل انعام کے بعد وہ پہلی امریکی خاتون ادیب ہیں جنہوں نے یہ انعام جیتا ہے۔ نوبیل انعام کی 120 سالہ تاریخ میں لوئیز ایلزبتھ گلک سولہویں (16) خاتون ہیں جنہوں نے ادب کا نوبیل انعام جیتا، اس سے قبل یہ انعام جیتنے والی خواتین کے نام یہ ہیں:

1909ء سیلما لیگرلوف (سویڈن)
1926ء گرازیا ڈلیڈا (اٹلی)
1928ء سگرڈ انڈسیٹ (ناروے)
1938ء پرل ایس بک (امریکہ)
1945ء گبرئیلا مسٹریال (چلی)
1966ء نیلی ساخس (جرمنی-سویڈن)
1991ء نڈائن گورڈیمر (جنوبی افریقہ)
1993ء ٹونی موریسن (امریکا)
1996ء وسلاوا سزمبورسکا (پولینڈ)
2004ء الفریدی جیلینک (آسٹریا)
2007ء ڈورس لیسنگ (برطانیہ)
2009ء ہرٹا میولر (رومانیہ-جرمنی)
2013ء ایلس منرو (کینیڈا)
2015ء سویتلانا الیگزووچ (بیلاروس)
2018ء اولگا توکارچک (پولینڈ)
2020ء لوئیز ایلزبتھ گلک (امریکہ)

(بشکریہ مصباح نوید)

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*