ماہانہ محفوظ شدہ تحاریر : ستمبر 2020

امید

تم ٹھہرو ذرا میں آتی ہوں سورج سے نُور کی کرنیں لے کر کسی معصوم طفل کے لبوں سے ہنسی لے کر کسی خوشبو بھرے جنگل سے تتلیاں پکڑ کر لاتی ہوں تم ٹھہرو میں آتی ہوں شام کے ڈھلتے منظر نامے میں چند جگنو پکڑ نے میں ہمیشہ تنہا ...

مزید پڑھیں »

قصہ گو

یہ ایک گرم سہ پہر تھی ۔ریلوے ٹرین اسی حساب سے گرم تھی ۔اگلا سٹاپ ٹیمپل کومب تقریباً ایک گھنٹے کی دوری پر تھا ۔مسافروں میں ایک چھوٹی لڑکی تھی ،ایک اس سے بھی چھوٹی تھی ۔اور ایک چھوٹا لڑکا تھا ۔بچوں کی خالہ / پھوپھی ایک کارنر سیٹ پر ...

مزید پڑھیں »

.

سائیں!تو اپنی چلم سے تھوڑی سی آگ دے دے میں تیری اگر بتی ہوں اور تیری درگاہ پر مجھے ایک گھڑی جلنا ہے۔۔۔ یہ تیری محبت تھی جو اس پیکر میں ڈھلی ا ب پیکرسلگے گا تو ایک دھواں سا اٹھے گا دھوئیں کا لرزاں بدن آہستہ سے کہے گا ...

مزید پڑھیں »

احمدخان کھرل

مراد کے اس گوریلا حملے اور اُس کے نتیجے میں استعمار کے بدصورت نشان برکلے کی موت کے متعلق وہاں بہت خوبصورت لوک گیت موجود ہیں۔ ایسی مزیدار فوک شاعری جو شہر کے مڈل کلاس، بورژوا دانشور، اور یونیورسٹیوں کے دانشوروں کی بد ذائقگی کے سبب انہیں نصیب نہیں۔ حتی ...

مزید پڑھیں »

امداد حسینی کی شاعری

(دھوپ کرن کے تناظر میں) امداد حسینی کی شاعری تعکف و تصنع سے دور ایک سچے جذبوں کی ترجمان شاعری ہے۔ ان کے اشعار محض خانہ پری کے لئے نہیں، بلکہ اپنے طرز احساس، رنگ فکر، اور پیرائیہ اظہار میں نئے سماجی عوامل کی صورت گری کرتے ہیں۔ ایک مخصوص ...

مزید پڑھیں »

بیاتئی دستاں رژاں

توشہ لوغا درابیا کہ مں نشتغا راہ چاراں تئی، مں دِہ یاراں تئی توکہ بھِتانی پُشتا وثا دارغئے بھِتاں نیستیں زواں گونتہ ٹوکے کننت نئیں کہ ساہ مان نِش کہ تئی دستا گِرنت نئیں کہ گوشے پہ آواز دار نت ہمے نئیں کہ پاذے ہمیشاں کہ سِرنت گُرے گونتہ نزیک ...

مزید پڑھیں »

امین الملت، امین کھوسہ

ایک طویل عمر پانے والے شخص کے بطور محمد امین کھوسہ کی شخصیت پہلودار رہی ہے۔ اور چونکہ وہ بہت متحرک اور پارہ صفت شخص تھا، اس لیے اس کی زندگی کا ہر پہلو بھر پور رہا ہے۔ وہ رج کے ملّا رہا۔ وہ ایک بے مثال سامراج دشمن تھا، ...

مزید پڑھیں »

غزل

کچھ دریچوں میں روشنی ہو گی شہر میں رات جاگتی ہو گی ایک وحشت زدہ کھنڈر میں ابھی تیری آواز گونجتی ہو گی زرد پھولوں پہ شام کی دستک نیم جاں دھوپ نے سُنی ہو گی اُڑ گیا آخری پرندہ بھی پیڑ پر شاخ ڈولتی ہوگی دل بھی وہم و ...

مزید پڑھیں »

میں کیا کروں

خموش ہوں کئی دنوں سے اور شگاف پھیلتا ہی جا رہا ہے کھا رہا ہے رات دن وجود کے ثبوت میں یہ دل دھڑک دھڑک کے تھک گیا ہے پھر بھلا میں سو رہوں ۔۔۔کہ رو پڑوں کوئی ہنر بھی کام آنہیں رہا میں چیختے ہوئے کواڑ کھول دوں۔۔۔میں بول ...

مزید پڑھیں »

یہاں خوش گمانی کا راج تھا

یہاں آرزوؤں کی سلطنت تھی بسی ہوئی یہاں خواب کی تھیں عمارتیں یہاں راستوں پر دعاؤں کے سنگِ میل تھے یہاں معتبر تھیں بصارتیں یہاں پھول موسم قیام کرتے تھے دیر تک یہاں چاہتوں کا رواج تھا یہاں پانیوں میں یہ زہر کس کی رضا سے ہے یہاں خوف پہرے ...

مزید پڑھیں »