عورتیں!!
قتل گاہ کی رونقیں
لہو سے مہندیوں کے رنگ کو نکھارتی، مساگ کو اجالتی یہ عورتیں
جانتے ہو کون ہیں؟
یہ وہ ہیں جن کے آئینوں میں گولیوں کے، چاقووں کے ، برچھیوں کے گھاو ہیں
اور آئینے بھی کون ہیں؟؟ روح کے الاو ہیں
ان عورتوں نے تھان پر بندھی ہوئی، صحن میں گڑی ہوئی، طاق پر پڑی ہوئی شناخت کو اتارنے کے جرم میں لہو سے غسل کر لیا (شناخت ! جس سے جانور کی پیٹھ داغی جاتی ہے)
وہ رسیوں کو توڑ کر، زرد پڑتے معاہدوں کے زنگ کو اتار کر تمہیں بتا گئیں!
بتا گئیں کہ وہ تمہارے باپ سے ملی ہوئی زمیں نہیں
کہ جس پہ اپنی مرضی سے کچھ بھی کاشت کرتے ہو!
وہ عورتیں آنگنوں کے سکھ کے خواب دیکھتی، تنور میں لکڑیوں کے طور پہ خود کو جھونکتی وہ عورتیں ایک دن قلم، رنگ ، سوچ کے جہیز کو لئے ہوئے نکل گئیں!
)تمہاری اس شناخت کو اب انہوں نے اپنے جسم سے کھرچ کر مٹا دیا)
اور تم سمجھ بیٹھے کہ وہ تمہاری وراثتی زمین کے کاغذوں کی لاج کو خاک میں ملا گئیں!
تمہاری قید سے جو اپنی خواب دیکھتی آنکھ کو چھڑا لیا تو دھوپ کی جگہ اسے رائفل کی نال سے نکلنے والی سرخ آگ کھا گئی!
گرم ، سرخ آہن نے کینوس پہ خون سے درد کی وہ نیلگوں کتھا لکھی کہ پڑھنے والی آنکھ کا رنگ نیلا ہو گیا!
مگر عجب یہ واقعہ ہوا کہ بعد مرگ آسماں کا، جھیل کا، زمین کا ، فصل کا اور دودھ کا رنگ خون ہو گیا
اجل نے ان کی سوچ کے تخم یوں اڑا دئیے گلی گلی
کہ جیسے کوئی حاملہ عنکبوت کچلے تو اس کے تن سے سینکڑوں مکڑیاں نکل آئیں
کتنی عورتوں میں اس کی سوچ، چہرہ، چال، ڈھال، رنگ ڈھنگ بھر گئے، کسے خبر؟
کسے خبر کہ مکڑیوں نے آنگنوں ، حویلیوں،آنچلوں میں کس جگہ انتقام کا معاہدہ لکھا؟
قید سے چھٹی ہوئی عورتوں کو مت مارو!
یہ عورتیں ہیں عنکبوت حاملہ!!
تم ان کے جسم میں اگر گولیوں کی لذتیں پروو گے
تو سر پکڑ کے روو گے
کہ عورتوں کی یہ قسم، ایک سے ہزارہا میں ڈھل کے واپس آتی ہے!
رنگ، برش، سوچ ، قلم اور ذہن کے عفریتوں کے ساتھ!!!!
Marium Majeed Dar
بلوچستان کی سنگلاخ پہاڑیوں اور بنجر وادیوں میں قلم، رنگ اور موئے قلم سے جہالت کے خلاف جہاد کرنے والی شاہینہ شاہین کے نام، جو اپنی رنگ میں ڈوبی کراہوں کو پینٹ کرتے ہوئے سابقہ شوہر کے ہاتھوں محض دو سو روپے کی دو گولیاں کھانے کے بعد خود اپنا آخری شاہکار بن گئی۔۔۔۔۔۔
😣