جبر و اختیار

زندگانی ایک متعین راہ
حیرتوں سے چرب ایک گنگ راہ
رکاوٹوں ہمواریوں میں بندھی ہوئی
چڑھائیوں درندوں اور بادصبا میں
بھیڑوں یتیم لیلوں ماہتابوں میں
مجنونوں محبوبوں گاتے پرندوں میں
مارکسوں مسندوں موسیقوں میں
عجب رنگ کے اسراروں میں

عاشق پہریدار، راہی جاسوس زندگی ایک آنکھ مچولی
زندگی چال چلنے نہ دینے والا کھیل

یہاں اختیار مختیار متعین
یہاں انکاراقرار متعین
یہاں پاک پلیتی متعین
یہاں شاہ و نوابی متعین
یہاں یاغی باغی متعین

یہاں سیٹیاں اور ہانک ہیں موجود
یہاں دوستی دشمنی موجود

یہ اقرار مقرار جبر اختیار
ازلی ابدی مسئلے ہیں
فکر تفکرکے موضوع ہیں

میں بھی فکر میں پڑگیا
یار میرے بازو پہ گہری نیند
شب بھر کا وصال خواب آور
زلفیں میرے سینے پہ لٹ بناتی
کچھ قمیص کے بٹنوں میں الجھی
ایک ہاتھ مجھ پہ رکھاتھا
لحاف کی طرح پیر مجھ پہ پیچاں
ناگہاں اس کی ہنسی کی آواز
جیسے فرش پہ گر پڑے اک بلور
ضرور رات کا کوئی کھیل یاد آیا ہوگا

مں سوچوں سے نکل آیا
ایک بوسہ دیا اسے، ہوش میں آیا
صبح نےروشن ہوکرمجھے جتلایا
( کہ) جبرواختیار طے ہوگیا

0Shares
[sharethis-inline-buttons]

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*