بھوک کے راستے حملہ کرتی محبت

کیا تم پہچانتے ہو
رات کے آخری پہر
عورت کے چہرے کی تھکن کو
شطرنج کے آخری پیادے کی خوشی کو
جب وہ دشمن کے پہلے خانے پہ
قابض ہو جاتا ہے
کیا تم نے کبھی سنی ہے
حوصلے کی ٹوٹتی کڑیوں کی کراہ
جس کے بعد
دھڑکنیں زنجیر میں پرونے سے بھی
زنجیر نامکمل ہی رہتی ہے
کیا تم سمجھ سکتے ہو
دھونکنی سے گزرتی ہوا کی تھکاوٹ کو
جو بجھتی آگ کا بال بھی بیکا نہیں کر سکتی
کیا تمہیں معلوم ہے
چولہا سرد پڑنے کا احساس کیا ہوتا ہے؟
تم نے بھوک کا اصل چہرہ نہیں دیکھا
جب پھیلی ہتھیلی کی کھجلی
دائرہ ء نظر محدود کر دیتی ہے
کیا تم نے خلا میں لقموں کی
اجتماعی ہنسی سنی ہے؟ ۔۔۔۔استہزایہ !
محبت بھوک کے راستے حملہ کرتی ہے
لیکن تمہیں کیا معلوم
بھوک کیسی ہوتی ہے
اور بھوک کے راستے حملہ کرتی محبت کی بد رنگی
کس کو کہتے ہیں؟

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*