کائنات میں موجود لاکھوں قسم کے مخلوقات میں سے انسان وہ واحد مخلوق ہے جسے قدرت نے سوچنے کی عظیم نعمت سے نوازا اور اسے اپنے اردگرد کے ماحول سے سیکھنے کی صلاحیت بھی عطا کی۔ آگے بڑھنے کی سوچ اور جستجو نے انسان کو غاروں سے نکال کر جدید ترین دور میں داخل کیا ۔ باقی مخلوق جو اس عظیم نعمت سے محروم تھیں وہیں کے وہیں رہ گئے۔ اسی سوچ و فہم نے انسان کے طرز زندگی میں نمایاں تبدیلیاں پیدا کیں ہیں۔ کوئی ایسا لمحہ نہیں گزرتا جس میں انسان کی دماغ مکمل طور پر سوچوں سے آزاد ہو۔ اگر سوچ کو دو حصوں میں تقسیم کیا جائے تو ایک مثبت سوچ اور دوسرا منفی سوچ کہلائے گا ۔ یہ کسی بھی انسان کے زاویہ نظر یا انداز فکر پر مکمل اثر انداز ہوتا ہے۔ زندگی کے ہر لحمے پیش آنے والے مختلف واقعات اور حالات بھی اس کے اثر سے خالی نہیں ہوتے۔ کسی بھی انسان کی سوچ اس کی کردار اور شخصیت سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
مثبت سوچ ایک مثبت عمل کو جبکہ منفی سوچ ایک منفی عمل کو تحریک دیتی ہیں ۔
مثبت سوچ خود اعتمادی، شکر ، تعریف ، حوصلہ افزائی اور امید دلاتی ہے ۔ اس کے بر عکس منفی سوچ احساس کمتری ، ناشکری ، حسد نقتہ چینی اور مایوسی کو ترغیب دیتی ہے۔ جدید مواصلاتی ترقی سے پہلے انسان کا تعلق اور رابطہ چند مخصوص حلقے سے مخصوص انداز سے تھا ۔ حالیہ مواصلاتی ترقی جس میں پرنٹ ، الیکٹرونک اور سوشل میڈیا شامل ہیں، نے دنیا کو گلوبل ولیج میں بدل دیا۔ پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں بھی سوشل میڈیا سے وابستہ لوگوں کی خاصی تعداد پائی جاتی ہے۔ مثبت اور منفی سوچوں کا اثر سوشل میڈیا میں بھی غالب ہے۔ سوشل میڈیا میں پائی جانے والے تحریر، خبر ، یا تجزیہ بھی مثبت یا منفی سوچ کے زیر اثر ہوتے ہیں ۔ جہاں یہ لوگوں کا قریبی رابطہ ، جدید معلومات ، بر وقت اپنی آواز اعلی حکام تک پہچانے کا ذریعہ ہے وہیں جھوٹی خبر، پروپیگنڈاہ ، الزام تراشی ، بے بجا تنقید بِلا تحقیق مواد کا گھر بن چکا ہے۔ انسان اچھائی کی طرف راغب ہونے کی نسبت برائی کی طرف جلد مائل ہو جاتی ہے ۔
ایک عام مشاہدے کے مطابق سوشل میڈیا سے وابستہ افراد بےجا تنقید، احساس کمتری اور مایوسی کا شکار پائے جاتے ہیں۔ ہمیں بحثیت قوم سوشل میڈیا میں موجود ہر اس خبر ، تنقیدی بحث و تجزیہ اور تحریر جس سے ہمارے سماج میں منفیت پھیلنے میں مدد ملے اس سے پرہیز کریں۔ مثبت خبر اور مثبت بات جس کا تعلق ہمارے اصلاح سے ہو کو پھیلائیں تاکہ لوگوں میں خود اعتمادی ، حوصلہ افزائی ، تعریف اور امید جیسے عظیم جذبے پیدا ہو سکیں ۔ ہر اس بات کو آگے پھلائیں جس سے امید کی کرنیں پھوٹیں۔
مثبت رہیں خوش رہیں ۔