آنکھیں کھڈوں میں
ٹائی ڈھیلی
وائیٹ شیو بڑھی ہوئی،
بولان کی گولائیاں چڑھتی
دو انجنی ٹرین
جیسی گہری آہیں،
سر کے قحط مارے بال
خشکابے میں باجرے کی فصل جیسے
پریشان
بدحال
پشیمان،
تین تباہ کن عناصرکا
پہلے ہی بتادیاتھا:
ریت کا سفر
غربت کی مہمان نوازیاں
اور
بڑھاپے کی محبت
[sharethis-inline-buttons]