جوگن

ریت کے بگولے صحرا میں
تیرے قدموں سے لپٹے
ابھی تک محو رقصاں ہیں
ہوا بھیرویں گاتی
پیڑ کو یوں چھو کر گزرتی ہے
جیسے تمہاری مسکان کا راز
اسے بتانے آئی ہو
بستی کے چرند سارے
تیرے چنری تیرے جھومر
تیری ونگوں کی چھنکار
سے دم بخود کھڑے ہیں
ناگنیں تیری تقلید میں کالا پہنے
بل کھاتی اتراتی ہیں
اے کم سن لڑکی
ادراک ذات پر نازاں
اجلی ہستی کو سجائے
اپنے ہی من کی تال پر
محو رقص رہ
قبل اس کے
عشق کے تیر تجھے
گھائل کر دیں
تیرا واسطہ "پیلو” چگتے
خار زارِ محبت سے پڑ جائے
قبل اس کے تیرے خدوخال
نئے سانچے میں ڈھال دے دنیا
تیری مٹی اکارت جائے
قبل اس کے
تیرے ہم رقص مور
راجھستان سے اڈاری بھریں
تھر کے قحط سے مر جائیں
قبل اس کے
تتلی کے رنگ چھین لے کوئی
پرکٹ جائیں پرندوں کے
قبل اس کے
دشت میں لہریے
دھول دھول ہو جائیں
بگولے ریت کے چھلاوؤں میں
ڈھل جائیں
چاک کی مخالف سمت میں گرداں
تو محو رقص رہ
اپنی ذات کی دھن پر
اپنے من کی تال پر
اندیشہ فردا سے بے پروا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*