بہت پہلے سنا میں نے

محبت مار دیتی ہے

توکھل کے ہنس پڑی یک دم

بھلا ایسا بھی ہوتا ہے؟؟

کبھی ایسا بھی ہوگا کیا؟

محبت مار سکتی ہے

جو جینے کی اک آس ہوتی ہے

وہ کیسے مار سکتی ہے؟

مگر جب

پھر مدتوں بعد اک ایسا سانحہ گزرا

تو ہوا احساس تب مجھ کو

میں ہنس دی تھی

صرف اس بات پر

”محبت مار دیتی ہے“‘

بہت نادان سی تھی میں

محبت مار دیتی ہے

بہت چھوٹا سا جملہ ہے

یہ تو اجاڑکر

اجڑے کو پھر

سنوار کر

عروج سے زوال تک

زوال سے پھر کاک تک

رستے پہ اسکو ڈال کر

بکھرے تو پھر

کچھ یوں لگے

جیسے کسی مزار پہ

روندا ہوا گلاب ہو

خوشبو بھی جسکی اڑ چکی

پھر دھیرے دھیرے

ہوتا ہے یہ احساس بھی

بہت آہستگی

بڑی شائستگی سے

محبت مار دیتی ہے

حقیقت اب سمجھ آئی

”محبت مار دیتی ہے

محبت مار دیتی ہے“

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے