فیروزدین منصور

سرزمین پنجاب پر جنم لینے والے صف اوّل کے ان انقلابی رہنماؤں میں شمار ہوتے ہیں جو برصغیر ہندو پاکستان کے مظلوم طبقات کی سامراج دشمن تحریکوں کے روح رواں تھے وہ برصغیر میں انگریز سامراج کے خلاف مسلسل جدوجہد کرنے والے ایک سراپا حریت پسند مزدور طبقوں کے دانشور سپوت اور مظلوم و محکوم عوام کی آزادی وخوشحالی کے ایک پرجوش ترجمان تھے اور ان مقاصد کے حصول کے لۓ انہوں نے برصغیر میں ایک اشتراکی انقلاب لانے کے مسلک کو شعوری طور پر اپنی طالب علمی کی زندگی میں اپنایا اور مرتے دم تک اس پر بڑی سختی سے کاربند رہے تقسیم ملک سے پہلے وہ برصغیر کی مرکزی کمیونسٹ پارٹی کے رکن تھے اور پنجاب کمیٹی کے ممبر تھے مگر قیام پاکستان کے بعد جب CPP کے جنرل سیکرٹری جناب کامریڈ سجاد ظہیر کو مچھ جیل سے رہائ کے بعد 1953 میں ملک بدر کردیا گیا تو ان کی جگہ دادافیروزدین منصور کو پاکستان کی مرکزی CPP کا سیکرٹری جنرل چنا گیا اپنی اس حیثیت میں وہ مزدور طبقے کی ٹریڈیونین تحریکوں کسان کمیٹیوں اور دانشوروں کی ہمشہ راہنمائ کرتے رہے پاکستان کے زرعی مساءلُ پر ان کی نظر بڑی گہری تھی اور اس سلسلے میں وہ جو ان گنت مضامین اور پمفلٹ ضبط تحریر میں لاۓ ان کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کو کسانوں مساءلُ کے حل کےلۓ ان کی راۓ حتمی ہوتی تھی اور پھر مشرقی پاکستان میں زبان کےمسلۓ پران کا لکھا ہوا ایک کتاب قومی زبان کا مسلۂ اس ان کی لکھی ہوئ کتاب مولانا مودودی کے تصورات کو بڑی مقبولیت حاصل ہو چکی ہے 13جون 1959 کو جیل سے رہائ کے چند دن بعد پاکستان کی انقلابی تحریکوں کا یہ سرخ ستارہ ہمشہ کے لۓ اپنے خالق حقیقی سے جاملا

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*