غزل

اے تحیّرِ عشق سُن
میری طرح سے خواب بُن

یہ جو دماغِ ہست ہے
اس کو لگ نہ جائے گُھن

جا تُو بھی کچھ سمیٹ لے
تُجھ پہ برس رہا ہے ہہن

توڑ دیا ہر آئنہ
کسکی لگی ہوئی ہے دُھن

شب تو اپنا جواب دے
صبح تو اپنا سوال سُن

تُجھ سے نہ ہوگا قیل و قال
سیدھی طرح سے عشق بُن

وہ ہی اگر نہ سُن سکا
کس کو سنائے گی یہ دُھن

پلکوں کی باڑ پر اے آس
اپنے سبھی ستارے چُن

جواب لکھیں

آپ کا ای میل شائع نہیں کیا جائے گا۔نشانذدہ خانہ ضروری ہے *

*