تم بالکل ہم جیسے نکلے
فہمیدہ ریاض
(یہ نظم اس بہادر دانشور نے ہندوستان میں لکھی تھی اور وہیں سنائی تھی )
اب تک کہاں چھپے تھے بھائی
وہ مْورکھتا، وہ گھامڑ پن
جس میں ہم نے صدی گنوائی
آخر پہنچی دوار تمہارے
ارے بدھائی، بہت بدھائی
پریت دھرم کا ناچ رہا ہے
قائم ھندو راج کرو گے؟
سارے الٹے کاج کرو گے
اپنا چمن تاراج کرو گے
تم بھی بیٹھے کرو گے سوچا
پوری ہے ویسی تیاری
کون ہے ہندو کون نہیں ہے
تم بھی فتوے کرو گے جاری
ہوگا کٹھن یہاں پہ جینا
دانتوں آجائے گا پسینہ
جیسی تیسی کٹا کرے گی
یہاں بھی سب کی سانس گھْٹے گی
کل دْکھ سے سوچا کرتی تھی
سوچ کے بہت ہنسی آجائی
تم بالکل ہم جیسے نکلے
ہم دو قوم نہیں تھے بھائی
بھاڑ میں جائے شِکھشا وِکھشا
اب جاہل پن کے گْن گانا
آگے گڑھا ہے مت دیکھو
واپس لاؤ گیا زمانہ
مشق کرو تم آجائے گا
اْلٹے پاؤں چلتے جانا
دھیان نہ من میں دْوجا آئے
بس پیچھے ہی نظر جمانا
ایک جاپ سا کرتے جاؤ
بارَم بار یہی دْہراؤ
کیسا وِیر مہان تھا بھارت
کتنا عالیشان تھا بھارت
پھر تم لوگ پہنچ جاؤ گے
بس پرلوک پہنچ جاؤ گے
ہم تو ہیں پہلے سے وہاں پر
تم بھی سمے نکالتے رہنا
اب جس نرکھ میں جاؤ وہاں سے
چِٹھی وِٹھی ڈالتے رہنا
ماہنامہ سنگت کوئٹہ