اب بھی توہینِ اطاعت ، نہیں ہوگی ہم سے
دل نہیں ہوگا ، تو بیعت نہیں ہوگی ہم سے
روز اِک تازہ قصیدہ ، نئی تشبیب کے ساتھ
رزق برحق ہے ، یہ خدمت نہیں ہوگی ہم سے
دل کے معبود جبینوں کے خدائی سے الگ
ایسے عالم میں ، عبادت نہیں ہوگی ہم سے
اْجرت عشق وفا ہے تو ہم ایسے مزدور
کچھ بھی کر لیں گے ، یہ محنت نہیں ہوگی ہم سے
ہرنئی نسل کو ، اِک تازہ مدینے کی تلاش
صاحبو !! اب کوئی ہجرت نہیں ہوگی ہم سے
سخن آرائی کی ، صْورت تو نکل سکتی ہے
پر یہ چکی کی مشقت ، نہیں ہوگی ہم سے