سنگت کے ادارتی بورڈ کا سہ ماہی اجلاس22مارچ، جمعہ کی سہ پہر مری لیب ، فاطمہ جناح روڈ پرمنعقد ہوا۔ اجلاس میں بورڈ کے اراکین میں سے سرور آغا،ڈاکٹر شاہ محمد مری،عابدہ رحمان، وحید زہیر، پروفیسرجاوید اختر، جیئند خان جمالدینی، ڈاکٹر منیر رئیسانڑی، اورعابدمیر شریک ہوئے۔
اجلاس کے ایجنڈا میں مندرجہ ذیل نکات شامل تھے:۔
* ملکی و بین الاقوامی سیاسی ، سماجی حالاتِ حاضرہ پہ سنگت کی پالیسی
*ماہنامہ سنگت کے تکنیکی و مالی امور
*سنگت مطبوعات کی صورت حال
تمام نکات پر سیرحاصل بحث مباحثہ کے بعد مندرجہ ذیل نتائج سامنے آئے:۔
*تازہ ملکی حالات میں سب سے پہلے آٹھ مارچ کے حالیہ عورت آزادی مارچ پہ بات کی گئی۔ جس میں خصوصاً چند متنازع پوسٹرز زیربحث آئے، جن کی آڑ میں عورتوں کی حقیقی تحریک اور اصل مسائل کو نشانہ بنایا گیا۔ سنگت ایڈیٹوریل بورڈ کے اراکین اس اکثریتی رائے پہ متفق ہوئے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عورتوں کی تحریک ، طبقاتی تحریک کا ہی حصہ ہے، اس سے الگ تھلگ نہیں۔ عورتوں کے حقیقی مسائل کی جدوجہد کی جب بھی ، جہاں بھی بات ہو گی ہم اس کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔ جو بھی تحریک عورتوں کے مسائل کو طبقاتی تحریک سے الگ کرتی ہے، ہم اسے اپنا حصہ نہیں سمجھتے۔
نیوزی لینڈ میں پیش آنے والے دہشت گردی کے حالیہ واقعہ پر بھی بات ہوئی۔ جس میں یہ متفقہ رائے سامنے آئی کہ نیوزی لینڈ کی وزیراعظم اور عوام کا ردعمل بلاشبہ قابلِ تحسین ہے، لیکن یہ اصل معاملہ نہیں۔ اصل معاملہ تو دہشت گردی کا جنم لینا اور اس کا تدارک ہے۔ جو محض خالی خولی ہمدردی یا خودکار ہتھیاروں پہ پابندی سے نہیں ہو گا۔ سرمایہ داروں کے لیے جب تک جنگ منافع بخش کاروبار کی صورت موجود ہے، دہشت گردی کا قلع قمع کرنا ممکن نہیں۔ اس لیے ہمیں اپنی اصل توجہ اس اصل اور بنیادی معاملے کی جانب ہی مرکوز رکھنی چاہیے۔
اسی طرح پاکستان اور ہندوستان کے حالیہ تنازع پہ بھی سنگت ادارتی بورڈ کے اراکین اس بات پہ متفق ہیں کہ اصل معاملہ دونوں طرف موجود جنگی جنون کا ہے، جس براہِ راست تعلق سرمائے کی معیشت سے ہے۔ دونوں طرف کچھ قوتیں ایسی ہیں جو سرمائے پہ اجارہ داری چاہتی ہیں،جو جنگی فضا کو قائم رکھنے سے ہی ممکن ہے۔ اس لیے ہم جنگی جنون کی ہر صورت مذمت کریں گے۔ کشمیر کا مسئلہ کشمیریوں کی مرضی سے حل ہونا چاہیے نہ کہ کسی تیسرے فریق کی مرضی سے۔
*ماہنامہ سنگت کی اشاعت سے متعلق ایڈیٹر نے بتایا کہ نئی حکومت نے ایک طرف سے آتے ہی تمام رسائل وجرائد کے اشتہارات پہ کٹ لگا دیا ہے، جس میں ہم بھی متاثر ہوئے۔ جب کہ ہم جو کچھ چھاپ رہے ہیں، اس سے وہ خائف بھی ہیں، اس لیے اشتہارات نصف ہو کر رہ گئے ہیں۔ جس کے باعث صفحات میں کمی کی گئی ہے اور اعزازی کاپیوں میں بھی اَسی سے نوے فیصد کمی کی گئی ہے۔ مفت بھجوانے والوں کو رسالہ بھیجنا بند کر دیا ہے۔ جس سے اخراجات کچھ کنٹرول ہوئے ہیں۔
ادارتی بورڈ کے اراکین کی جانب سے سنگت میں تحریری معاونت کی بھی ایک بار پھر یاددہانی کرائی گئی۔
*سنگت مطبوعات کے حوالے سے سرور آغا نے بتایا کہ گزشتہ اجلاس نومبر2018ء میں منعقد ہوا۔ جس کے بعد اب تک تین کتابیں شائع ہوئیں۔ مجموعی طور پر کتابوں کی اشاعت اور مالی امور پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔
اجلاس میں سنگت کے متحرک ساتھی خیر محمد سمالانڑی کی جواں مرگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لیے اظہارِ تعزیت کیا گیا۔
آئندہ اجلاس متوقع طور پر جون میں منعقد ہو گا۔