سارے وعدے ریشمی زنجیر سے
خواب کب مشروط ہیں تعبیر سے
پوچھتا ہوں اب ہر اک راہ رو سے
واسطہ کس کا پڑا تعمیر سے
میں نے اس کی چاہ میں اس کو چنا
ہانکتا ہے اب مجھے شمشیر سے
کینوس پر ایک ویرانی سی تھی
اس کا چہرا گھو گیا تصویر سے
میں مسافت میں جہاں شل ہوگیا
چارہ گر آیا بڑی تاخیر سے
شہر کا نوحہ لکھ آؤ مرادؔ
سلسلہ جڑنے لگا ہے میرؔ سے