دنیا کی نصف آبادی اور پاکستان کی اکاون فیصد آبادی خواتین پر مشتمل ہے ۔ ظاہر ہے انسان مخلوقات میں اشرف درجے پر فائز ہے اور عورت بھی انسان ہونے کے ناطے اسی اشرف المخلوقات کا حصہ ہے ۔ مگر یہاں معاملہ دانستہ طور پر الٹا گیا ہے اور عورت کو عجیب المخلوقات بنایا گیا ہے ۔ اسی وجہ سے معاشرے کی طرف سے اُسے عجیب وغریب سلوک کا سامنا ہے ۔ اور یہ سلسلہ روز اوّل سے جاری ہے ۔ کبھی اسے زندہ درگور کیا جاتا ہے تو کبھی اُسے زندہ جلا دیا جاتا ہے عورت کو کم عقل ، کمتر اور نحوست کی علامت سمجھنا تو عام سی بات ہے ۔ عورت کی سب سے زیادہ تذلیل سرمایہ دارانہ اور رجعتی معاشرے میں ہوتی ہے ۔ سرمایہ دارانہ نظام میں عورت کمائی کی وہ مشین ہے جو معاوضے کے بغیر چلائی جاتی ہے ۔ فیوڈل معاشرے نے عورت کو تاحیات گھر میں نظر بند کر کے رکھ دیا ہے ۔ اُسے ہر لحاظ سے مرد کا محتاج اور دستِ نگر بنا دیا ہے ۔
اشرف المخلوقات کے ساتھ ساتھ عورت اِنسان کے تخلیق کا بھی ذریعہ ہے ۔اس سے ہی انسانی نسل آگے بڑھتی ہے۔عورت کے پیٹ میں پرورش پا کر بڑا ہونے والا مرد عورت کو اپنے سے کمتر سمجھتا ہے ۔ مرد کو خاندان اور جائیداد کا وارث اُس عورت سے چاہیے جسے وہ ہمیشہ سے جوتی کی نوک پہ رکھا آ رہا ہے ۔
دنیا میں بہت سے دن منانے کا رواج بڑ چکا ہے ۔ عورتوں کے حقوق کا عالمی دن یومِ خواتین منانے کا آغاز تقریباً سو سال پہلے ہوا۔
اقوام متحدہ نے 8مارچ کو یومِ خواتین مان کر 1975میں اپنے کیلنڈر میں شامل کرلیا۔ ایک صدی سے یومِ خواتین منانے کے باوجود کوئی بھی ملک مکمل نتائج حاصل نہیں کرسکا۔ عورت مغرب کی ہو یا مشرق کی سلوک کے معاملے میں ایک ہی صف میں نظر آتی ہے ۔ امریکہ اور یورپ جیسے ترقی یافتہ ممالک جہاں عورت کے ہر شعبے میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے وہاں بھی عورت کو بے پناہ مشکلات وسائل کا سامنا ہے ۔
جاگیردارانہ معاشرے میں خواتین کے لیے کوئی حقوق نہیں۔ معاشرے کو اس کے لیے بیگار کیمپ بنایا گیا ہے ۔ بس عورت ایک جنس ہے ۔ بچہ پیدا کرنے والا سانچہ اور مشین ہے ۔ عورت کی زندگی کی وقعت مال مویشی جتنی ہے ۔
در حقیقت عورت معاشرے کا کار آمد فرد ہے ۔ اس کا معاشرے کی تعمیر میں اتنا ہی کردار ہے جتنا مرد کا ۔ عورت کھیتی باڑی سے لے کر کار خانوں تک سرکاری ونجی اداروں میں محنت کش کے رُوپ میں مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی ہے ۔ گھرداری کے فرائض بخوبی نبھاتی ہے۔
فرد سے معاشرہ تشکیل پاتا ہے ۔ عورت بھی فرد کی حیثیت سے معاشرے کا حصہ ہے ۔ عورت کو مرد سے کم تر سمجھنا معاشرے کی تنزلی کی نشانی ہے اور ہمارا معاشری تیزی سے زوال کی طرف گامزن ہے ۔ جب تک صنفی برابری قائم نہیں ہوگی تب تک پستی کا سفر جاری وساری رہے گا۔ ہمیں عورت کی اہمیت وحیثیت کو تسلیم کرنا ہی پڑے گا۔ کیونکہ نصف کو نظر انداز کرنے سے ہم خود بھی نصف رہ جائیں گے ۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے