( بھیّا رے بھیّا )
سوچ میں مت پڑ
بات اتنی ہے
آبلے ہوں گے
او رے بھیّا
دکھ ہیں زیادہ
نسبت سکھ ہوتے ہیں کم
تارا رم پم پم
کیا ہو جاتا
شاید کچھ بہتر ہو جاتا
ویسے بھی تو
یہ دو آنکھیں
ڈھونڈ رہی تھیں
جانے کس کو
خواب میں کھو جانے سے پہلے
دیپ بجھا دو
’’ اکڑ ، بکڑ ، بم ، بے ، بو ‘‘
یہ بھی کوئی ریت ہے شاید
مجھ پر ، پھینک سیاہی
کھیل وہی ہے
چور ، سپاہی
بات ادھوری
ایک مسافت
لمبی دوری
آنکھ مچولی
مار دے گولی ! ۔
تم بھی جانو
ہاتھ لکیریں
کھیل تماشے
نگری نگری
خواب بتاشے
جل جاتا ہے
خون پسینہ
زیادہ مرنا اور کم جینا
یہ ہی ہوتا آیا ہے
مالک ، نوکر
سرکس جوکر
اور بلآخر
مچھلی جال کے اندر
’’دم مست قلندر ‘‘
او ری سنگت
مکڑی اور گرگٹ
تیز زیادہ
تیکھے سگریٹ
کالی بوتل
گہرے بادل
کمرے کی دیواروں پر
داغ اور دھبے
اففف یہ جالے
بوٹوں والے
تا تا تھیا
اور سنا کیا حال ہے بھیّا