امریکہ نے ویت نام ، کمبوڈ یا اور لاؤس کو زخم خوردہ کردیا ، پھر 5لاکھ افراد قتل کر کے عراق کا بیڑہ غرق کردیا۔ ایران پہ بم برسائے تھے، افغانستان کو کھنڈر بنا دیا، پاکستان میں ایک لاکھ افراد ماردیے ، یوکرین کو فاشزم میں بھگودیا، لیبیا پہ بلائیں نازل کردیں ، شام پہ زندگانی کی شام کردی۔اور کیوبا پہ ساٹھ سال سے معاشی ناکہ بندی کر رکھی ہے ۔
اور اب وینز ویلا کی باری ہے ۔ اب اُس کی بستیاں جلانے کے منصوبے ہیں۔وہاں پاپولر ووٹوں سے منتخب حکومت کا تختہ الٹنے کی زبردست تیاریاں ہیں۔یہ انتخابات ابھی مئی 2018کو ہوئے تھے ۔
فوجی طاقت رکھنے والے ممالک ، اور قوموں میں خدا کا غضب یہ ہے کہ وہاں کے عوام بے شعور ، جذباتی اور بہت جلد پھونک میں آنے والے ہوتے ہیں۔ لہذا یہ بات مبالغہ نہیں کہ امریکہ کے عوام دنیا بھرمیں سب سے بے شعور ہیں۔دوسروں کی بہ نسبت چار دفعہ چبا چبا کر اور زور دے کر ’’گاڈ بلیس امیریکا ‘‘ کہہ دیں توشرطیہ طو رپر امریکہ کے صدر منتخب ہوسکتے ہیں۔ یا ’’ ملکی سلامتی کو خطرہ ہے ‘‘ کہہ دیں تو واشنگٹن اور نیویارک کے لوگ لاکھوں کی تعداد میں جلوس نکال کر پیٹنا شروع کردیں گے: ‘‘ ملکی سلامتی کو خطرہ ہے ‘‘۔ اوباما نے وینز ویلا کو ’’امریکہ کی قومی سلامتی کے لیے استثنائی خطرہ قرار دیا تھا۔اور اِن بدبخت لوگوں کو اندازہ ہی نہیں کہ کیوبا کیا خطرہ ہوسکتا ہے ، عراق نے کیا خطرہ کرنا ہے ، اوباما نے وینز ویلا کو ’’امریکا کی قومی سلامتی کے لیے استثنائی خطرہ قرار دیا تھا۔نکارا گوائے کیا خطرہ ہوسکتا ہے ، یا ونیز ویلانے کیا خطرہ پیدا کرنا ہے ۔ بس مست اور ہوائی لوگ ہیں۔یہ ٹی وی سکرین پر دنیا کے کسی بھی شہر پہ امریکی بم گرتے دیکھ کر قومی ترانے گانے لگتے ہیں۔
اسی طرح بادشاہوں ، مارشل لاؤں اور ڈ کٹیٹروں کا سب سے بڑا پشت پناہ امریکہ جب چاہے اپنے عوام کو اس بات پہ پاگل بنا سکتا ہے کہ ’’ فلاں جگہ جمہوریت نہیں ہے ‘‘ ، سارا ملک عرب بادشاہتوں اور مارشل لا آمریتوں کو تو اُسی طرح آنکھوں میں بٹھائے گا، مگر اُس واحد ملک کے خلاف غصہ سے لال پیلا ہو کر سڑکوں پر نکلے گا۔سارا ملک وہاں کے گٹر پریس اور دنیا بھر کے پھٹیچر ترین ٹی وی چینل فاکس نیوز کے کہے پرناچنے لگتا ہے ۔
اس ملک کے عوام کی بے شعوری دیکھیے کہ ان کا صدر یا تو ریگن ہوگا یابش ، یا انسانی خون کا پیاسااوباما ہوگا، اور یا پھرپاگل ٹرمپ ۔ لوگوں کی چوائس اور ٹیسٹ کا اندازہ اسی بات سے لگالیں کہ اِس نام نہاد جمہوری ملک کے صدر ہمیشہ وہاں کا فاشسٹ ترین آدمی ہوتا ہے !۔
اب ونیز ویلا بے چارہ ٹرمپ کے غیض وغضب کا نشانہ ہے ۔ ٹرمپ کا مطلب ہے امریکی لوگوں کی اکثریت ۔ ساری قوم اِس سامراج مخالف جمہوری ملک کو کہتی پھرتی ہے کہ’ ’تیری جمہوریت خاک جمہوریت۔ چل پھر سے الیکشن کر۔ ورنہ تیراناطقہ بند کردیں گے ‘‘۔
قصور؟ ۔ قصور یہ کہ وینز ویلا میں پٹرول کے بہت بڑے ذخائر ہیں۔ سامراج ہیروئن ، کوکین ،اور چرس کے ساتھ ساتھ پٹرول کی بُو پہ عاشق ہے ۔ جہاں بھی پٹرول کے ذخائر کی اطلاع ملی وہ علاقہ امن نامی پرندے کی میٹھی چہکاربھول جائے ۔
قصور؟ ۔ قصور یہ کہ ونیز ویلا کی حکومت اپنے پٹرول کی آمدن کو شیخوں کی طرح بازکے شکار پہ نہیں اڑاتی۔ وہ اپنا پیسہ شراب، رنڈی بازی اور دیگر ممالک کو تحفوں میں خرچ نہیں کرتی بلکہ اس کے بجائے اسے اپنے عوام پر لگا نا چاہتی ہے ۔ سکولوں پر ہسپتالوں پر، ورزش گاہوں پر ۔
امریکہ کا ایک فارمولا ہے : دنیا کی جو حکومت اپنے عوام کا نام لے، امریکہ اُس کا دشمن ہوگا۔ لہذا وینز ویلا دشمن ٹھہرا۔ امریکا کا فارمولا ہے کہ دنیا میں جو جمہوریت سامراج دشمن ہوگی وہ ناقابلِ قبول ہوگی ۔چنانچہ امریکہ کی سربراہی میں کارپوریٹ دنیا وینز ویلا کا نام سن کرغصہ سے دانت پیستی ہے ۔ وینزویلا کا پٹرول ان کے منہ میں پانی لاتا ہے۔ مگر وہاں کی عوام دوست حکومت اپنا پٹرول اس کارپوریٹ بڑے پیٹ کو مفت دینے کے لیے تیار نہیں ہوتی۔ چنانچہ اب سارا نیٹو ، ساری کپٹلسٹ دنیا اور ساری بادشاہتیں مل کر وینز ویلا میں اپنی حکومت لاتا چاہتے ہیں۔ اعلانیہ ۔ سامراج اس سامراج دشمن حکومت کوگرا کر وہاں ایک کٹھ پتلی حکومت لانا چاہتا ہے ۔ اگر اس میں ناکامی ہوئی تو امریکہ اس ملک کے تیل کے کنوؤں کو بمبار تک کرنے سے نہیں کترائے گا۔ مشرقِ وسطیٰ اس حرکت کا گواہ ہے ۔ لیکن شاید وینز ویلا میں امریکہ زخمی ہوئے بغیر ایسا نہ کرسکے۔ لاطینی امریکہ مشرق وسطیٰ نہیں ہے ۔ یہ خطہ زبردست سامراج دشمنی کی تاریخ رکھتا ہے ۔وینز ویلا کے پیچھے ایک طویل جنگِ آزادی کی تاریخ ہے ۔
اب اگر وہاں کی جمہوری حکومت اس سُوپر شیطانی پاور کی مزاہمت کرتی ہے تب بھی تباہی، اور اگر بغیر مزاہمت کیے ہٹ جاتی ہے تب بھی وہاں عوام کی تباہی ہے۔ اور آج کل کی دنیا میں ایک ملک کی بربادی وہیں تک محدود بربادی نہیں ہوتی ، آس پاس کے خطوں کو بھی جلا ڈالتی ہے ۔سارے کا سارا لاطینی امریکہ آگ کی لپیٹ میں آجائے گا۔ اور اِس ملک کی شکست سے دنیا کے دیگر حصوں میں بھی فاشزم اور آمریت کی قوتیں مضبوط ہوں گی اور عوام کی بالادستی کی خواہاں قوتوں کو دھچکا لگے گا۔
امریکہ اور اِس کے اتحادی وینز ویلا کو ، اور یوں پورے خطے کو دوبارہ تاریخ کی اندھیر میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ وہ اُسے اُس زمانے میں لے جانا چاہتے ہیں جب وہاں کی قومی وسائل کے ذخائر ٹرانس نیشنلزکو جاتے تھے۔وینزویلا ایسا کرنے نہیں دے رہا۔وہ واپس غاروں والے سماج میں نہیں جانا چاہتا۔
ہم وینز ویلا کی جمہوری حکومت کے ساتھ ہیں۔ ہماری دعائیں ، خواہشات ، تمنائیں ، قراردادیں، تقریریں ، اورتحریریں وہاں کے عوام کے لیے ہیں۔