ہڑپہ۔ آج کھنڈرات کے علاوہ کچھ نظرنہیں آتا مگر حقیقت میں ایسا نہیں ۔ یہ وہ ثقافتی ورثہ ہے جس کی بنیا د آج سے 5000 سال پہلے رکھی جا چکی تھی ۔ اس سلسلے میںآرکیالوجی کا یہ بڑا کارنامہ ہے کہ اُس نے پتھر کے زمانے کے ثقافتی ورثہ سے دنیا کو روشناس کرایا ہے ۔دنیا کی قدیم تہذیبوں میں اِس کی تہذیب کا انکشاف بھی اس سلسلے کی اہم کڑی ہے جو اُنیسویں صدی عیسوی کی اہم دریا فت ہے ۔ شہر ہڑپہ جسے ایک’’ ثقافتی و تہذیبی‘‘ مرکزکی حیثیت حاصل تھی جس کی تصدیق یہاں سے کھدائی کے دوران ملنے والے باقیا ت و نوادرات کرتے ہیں جو ان لوگوں کی ثقافت کا سب سے بڑا نمونہ ہیں ۔اگر اُن کے فنون اور دستکاریوں کابغور جائزہ لیاجائے تو ایسے لگتا ہے جیسے فنون اور دستکاریوں کو اُ س وقت ایک صنعت کا درجہ حاصل ہو چکا تھا جس میں خاص طور پر اُن کی فن کوزہ گری ،فن مجسمہ سازی ،سنگ تراشی وغیرہ اپنی مثال آپ ہیں۔

فن کوزہ گری
ہڑپہ سے ملنے والے ظروفِ گلی اس کثر ت سے دریافت ہوئے ہیں جن کے بارے میںیہ خیال کیا جاتا ہے کہ شاید یہاں کے لو گوں کو انکے بنانے اور توڑنے کے علاوہ کو ئی دوسرا کا م ہی نہ تھا ۔ ہڑپہ اور موہنجودارو کی ظروف سازی میں زبر دست مماثلت پائی جاتی ہے کہ اگر ان دونوں مقامات سے ملنے والے برتنوں کو ایک جگہ جمع کر دیا جائے تو یہ امتیا ز کرنا تقریباََ نا ممکن ہو گا کہ کون سا ٹکڑا ہڑپہ کا ہے اور کون سا موہنجو داروں کا ہے۔ یہ برتن کمہا ر کے چاک پر بنائے جاتے تھے مگر بعض ہاتھ کے بنے ہوئے بھی ملے ہیں۔ ان برتنوں پر جو نقش و نگار اور تصاویر بنا ئی گئی ہیں ان میں پیپل کے پتے ،گول دائرے ، کنگھی نمانقوش ، مثلث نما نقاشی ، ٹی کا نشان ، لہر دار لکیریں ، خانے ، جال ، تکون ، شطرنج ، سورج کی کرنیں مچھلی کی تصاویر ، اور مختلف جانوروں کی تصویر یں وغیرہ بنائی گئی ہیں جو اُن کے فنِ دستکاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
اُن کے کمالِ فن کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ انہو ں نے ظروف پر جانوروں کے خاکے کے اندر خوبصورتی کے خیال سے لکیریں اس انداز سے کھینچی ہیں جن میں عام طور پر جانوروں اور پرندوں کو ان کے فطری ماحول میں دکھا یا گیا ہے یعنی جانوروں کو گھاس پر اور چڑیوں کو جھاڑیوں یا درختو ں پر دکھا یا گیا ہے چند برتنوں پر ہرن اور پہاڑی بکرے کی تصویریں بھی دکھائی گئی ہیں ۔ ہڑپہ کی ظروف سازی کا یہ بھی کمال ہے کہ برتنوں پر چمکدار سرخ اور سیاہ رنگ کی پالش کی جاتی تھی اس کے اوپر مختلف نقش و نگار سیاہ یا سفید رنگ میں بنائے جاتے تھے ۔
الغرض ہڑپہ اور موہنجودارو میں وہ تمام ظروف ملے ہیں جو کسی ایسی آبادی کیلئے سوچے جا سکتے ہیں جس کے با شندے سادگی کے ساتھ ساتھ ذوقِ دستکاری بھی رکھتے تھے چنانچہ اُن کے بنائے ہوئے مٹی کے طرح طرح کے گلدان ، آبخورے ، کٹورے ، صراحیا ں، تشتریاں ، تسلے ، ھانڈیاں ، سامان رکھنے کے مٹکے ، غلہ بھرنے کے بڑے مٹکے ،تھالیاں، کنالیا ں اور گلاس وغیرہ بنائے جاتے تھے جن کو باقاعدہ برآمدکیا جاتا تھا۔ ان کے بنانے والے اس فن میں بڑی مہارت رکھتے تھے۔ اس کا اندازہ کرنا بہت دشوار ہے کہ یہ کمال انہیں کتنے عرصے میں اور کن کن مدارج طے کرنے کے بعد حاصل ہوا ہو گا ۔

فن مجسمہ سازی
ہڑپہ کے لوگ فن مجسمہ سازی میں اپنے کمال عروج کو پہنچ گئے تھے۔ مجسمہ ساز بڑے ماہر اور بلند پایہ فنکار تھے۔ ہڑپہ سے ملنے والی عورتوں ، مردوں اور جانوروں کی بہت سی مورتیا ں اس بات کی غمازی کرتی ہیں کہ زمانہ قدیم میں یہ دستکا ری اپنے عروج پر تھی۔ ہڑپہ سے دریافت ہونے والی انسانی مورتیوں میں جن میں دو تہائی زنانہ اور ایک تہائی مردانہ ہیں اُن میں مٹی کی اکثر مورتیا ں جو عموماََ زنانہ اور عریاں ہیں گلے میں منکو ں کے ہار کمر میں منکوں سے لدی ہو ئی پٹیا ں لپٹے ہو ئے ہیں جو اس بات کی عکا سی کرتی ہیں کہ یہ شاید متبرک دیویو ں کی حیثیت رکھتی ہوں گی۔ لیکن بعض مورتیوں کے بالوں کی آرائش و زیبائش خاص گہنوں سے کی جاتی تھی ان مورتیوں سے یہ بھی ظاہر ہو تا ہے کہ عورتوں کی طرح مرد حضرات بھی بناؤ سنگھار کے بڑے شوقین تھے ۔ یہاں سے ایک ایسی مورتی بھی دریافت ہوئی ہے جس میں ایک عورت غالباََ آٹا گوندھتی ہو ئی دکھا ئی گئی ہے ۔ ایک دوسری مورتی میں ایک عورت جھمکے ڈالتی ہوئی دکھائی گئی ہے ۔ ایک مورتی سے تو ایسے لگتا ہے کہ گویا کوئی عورت گود میں کچھ لئے ہو ئے ہے۔ ایک اور مورتی ملی ہے جو ڈھول بجا رہی ہے۔ ہڑپہ سے ملنے والی مورتیوں میں اکثر نے سروں کے پچھلے سرے پر دستی پنکھے کی طرز پر بنایا گیا ایک نمایاں سر کا لباس پہنا ہوا ہے جس کو زیورات کی کثرت سے سجایا گیا ہے جو اُن کے فنِ دستکاری کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

سنگ ترا شی
اس میں کوئی شک نہیں کہ وادی سندھ میں پتھرکی بنی ہو ئی چیزیں بہت کم ملی ہیں ۔ پتھر کا استعمال عمارا ت میں بدرویں ڈھانکنے کے علاوہ غالباًکسی اور جگہ نہیں کیا گیا ۔ ہڑپہ سے پتھر کے ثابت برتن بہت کم ملے ہیں مگر گیارہ کے قریب مجسمے ملے ہیں ان میں تین جانوروں کے اور باقی انسانوں کے ہیں ۔ انسانی مجسموں میں سب سے اہم دریافت پروہت یا پجاری کا مجسمہ ہے جو ایک شال (اجرک ) اوڑھے ہو ئے ہے اور بائیں شانے سے مڑتی ہوئی دائیں بازو کے نیچے پڑی ہے ۔ اس پر Triangular طرز کی نقاشی ہے ۔ داڑھی خشخسی اور با لائی لب تر ا شیدہ اور آنکھیں نیم باز ہیں ۔ منہ درمیانی درجہ کا ہے۔ ہونٹ موٹے ہیں۔ بیچ سر سے سیدھی مانگ نکا لی گئی ہے اور سر کے چاروں طرف ایک موباف بند ھا ہوا ہے جس میں پیشا نی کے وسط میں ایک گول چھلا (تعویز ) ہے اور اسی طر ح کا ایک گول چھلا (تعویز) داھنے ہا تھ پر بندھے ہوئے سارے بازو بند میں بھی ہے۔ یہ مجسمہ سنگ ترا شی کا اعلی نمونہ ہے ۔ اس کے علاوہ ہڑپہ سے سرخ پتھر سے بنا ہوا بغیر سر کا مجسمہ یعنی دھڑ کا مجسمہ بنا ہوا ملا ہے جبکہ دوسرا ایک رقاص کا ہے جو اپنے دائیں پاؤں پر کھڑا ہے اور بایا ں پاؤں اٹھا ہوا ہے یہ مجسمے سنگ تراشی کے اعلی نمونے ہیں ۔ہڑپہ کے لوگ نہایت با اصول ، باشعور اور دیانت دار تھے ۔ انہوں نے وزن کرنے کے لئے پتھر کے باٹ بھی تیار کر لئے تھے جو اُن کے روز مرّہ باہمی لین دین میں استعمال ہوتے تھے ۔علاوہ ازیں پتھر سے بنے ہوئے چقماق کے چاقو ، چھینیاں ، ہل ، ہتھوڑے وغیرہ ہڑپہ کے قدیم دستکاروں اور کاریگروں کی ہنر مندی اور مہارت کے فقید المثال نمونے ہیں۔

مہریں
ہڑپہ کے آثار سے اُن تمام دریافت شدہ ثقا فی ورثہ میں سب سے زیادہ اہمیت کی حا مل ان کی مہریں ہیں جو اکثر مربع نما ، گول اور مستطیل شکل کی ہیں ۔ ان پر کسی نہ کسی جانور کی تصاویر کندہ ہے ان مہروں پر عام طور پر بر ہمی بیل ، ہاتھی ،گھوڑے ، Unicorn، گینڈا، شیر ، خرگوش ،عقاب ، مگر مچھ ، سواستیکا، اور بعض مہروں پر انسانی تصاویر بھی نظر آتی ہیں جو ان لوگوں کے اعلی فنی صلاحیت کو اجاگر کرتی ہیں ۔ ان مہروں پر لکھی گئی تحریر ابھی تک پڑھی نہیں جا سکی ان مہروں پر جانوروں کی اشکال اتنی خوبصورتی سے تراشی گئی ہیں کہ انسان حیرت میں پڑجاتا ہے۔ مثلاََ ایک مہر پر بنے ہوئے بیل کی تصویر سنگ تراشی کا بہتر ین نمونہ ہے اس بیل کی گردن کی لٹکی ہوئی کھال کی قدرتی شکلیں ، اٹھا ہو ا کوھان ، منہ ، آنکھیں ، سینگ ، کولھوں پر پڑے ہوئے گڈے ، پیر ، کھر غرض ایک ایک عضو اس قدر نفاست اور خوبصورتی سے بنایا گیاہے کہ دیکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔ یہ مہریں ایسے فن کاروں اور صناعوں کی ہنرمندی اور چا بکدستی کا نمونہ ہیں۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہڑپہ کے دستکار نہ صرف نقش ونگار بنانے میں مکمل دسترس رکھتے تھے بلکہ جانوروں کی ساخت اعضا اور ان کی مختلف خصوصیات سے بھی پوری طرح واقف تھے ۔

زیورات
یہ کہنا بے جا نہ ہو گا کہ ہمارے خطے کی خواتین ہمیشہ سے زیورات کی دلدادہ رہی ہیں۔ ہڑپہ تہذیب کی خواتین کا خمیر بھی اس مٹی سے بنا تھا چنانچہ وہ بھی حسن وجمال کی آرائش و زیبائش کیلئے زیورات کثرت سے استعمال کرتی تھیں ہڑپہ مو ہنجودارو میں سونے تانبے کی ملی جلی دھات ، کانساء ، سیپ ، گھونگھے ، ہاتھی دانت اور کئی قسم کے قیمتی اور نیم قیمتی پتھروں کے بنے ہوئے زیورات دستیاب ہوئے ہیں جو ان کی دستکاری کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔ ہڑپہ سے سامان آرائش میں ہاتھی دانت کی نفیس کنگھیاں ، دست بند ، کنگن اور کڑے ، سرمے دانیاں اور سرمچو ،بالو ں کی سو ئیاں ، انگھوٹیوں اور نیم قیمتی پتھر سے بنے ہار ان کے ذوق جمالیات کے آئینہ دار ہیں ۔ہڑپہ کے قدیم خو اتین و حضرات آرائش گیسو کے بہت دلدارہ تھے۔بعض مورتیوں میں بالو ں کی چو ٹی گوندھ کر پشت کی جانب پھندا (کیچر )ڈالا گیا ہے عورتیں بالو ں میں موباف استعمال کرتی تھیں خواتین ہاتھوں میں کنگن اور دست بند کے علاو ہ چو ڑیاں پہنتی تھیں اور انگلیوں کی زیبائش انگھو ٹھیو ں اور چھلوں سے کی جا تی تھی۔ پیروں میں کڑے پہنے جاتے تھے اور بالو ں میں کنگھا کیا جاتا ہے ۔
عورتیں سنگھار کی دلدادہ تھیں اور افزائش حسن کیلئے سرمہ اور کاجل استعمال کرتی تھیں ۔ ہڑپہ اور موہنجودارو میں کا ر بونیٹ بھی ملا ہے جو شاید چہرے کو سفید کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہو گا ۔الغرض ہڑپہ سے ملنے والی مورتیوں اور مجسموں کی آرائش و زیبائش اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہڑپہ کے لوگ آرائش حسن و جمال کے کس قدر شو قین تھے اور بناؤ سنگھار کا معیار ان کے ہاں کتنا بلند تھا ۔

رقص و سرور
ہڑپہ تہذیب کے لوگ رقص و سرور کے بڑے شا ئق معلو م ہوتے ہیں۔ اس کا ثبوت کانسی کا بنارقاصہ کا وہ مجسمہ ہے جو موہنجو دارو سے ملا ہے جو اُن کی فنکاری کا عمدہ نمونہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ لوگ معدنیا ت کے بھی کاریگری میں بڑے ماہر تھے۔ اسی طرح ہڑپہ سے پتھر کا ایک اور مجسمہ بھی دریافت ہوا جو عا لم رقص میں ہے ۔ رقص قدیم انسان کی مذہبی رسوم میں ایک اہم مقام رکھتا تھا اور پوجاپاٹ کا ایک خاص جزو ہوتا تھا جو تفر یح اور دل بہلانے کا اہم ذریعہ تھا ۔ ناچ کے ساتھ گانے بجانے کا انتظا م ایک فطری امر ہے۔ اس کا وجود ڈھولک کی اس تصویر سے ثابت ہوتا ہے جو ایک مہر پر کندہ ملی ہے ۔ اس طرح ایک اور مہر پر ایک مردانی شبیہ کی گردن میں ڈھولک لٹکا ہوا دکھایا گیا ہے جو ہمارے ثقافتی ورثہ کا اہم جزو ہے ۔

ہڑپہ کے لوگوں کی تفریحی اور معاشرتی زندگی
ہڑپہ کے لوگوں کی زندگی کا ایک حیران کُن پہلو کھلونوں کی ایک بہت بڑی تعداد اور دوسری اشیاء کی دریافت ہے۔ یہ کھلونے اور اشیاء مٹی ،سیپ اور ہاتھی دانت سے بنے ہیں۔ اُن اَیام میں لوگ گولیا ں (کانچے ) کھیلتے تھے جبکہ لکڑی کے تختے یا بَساط پر کھیلے جانے والے کھیل (شطرنج،کیرم،لُڈوو غیرہ) اور پانسے کے کھیل (لُڈو کے چھکے کے کھیل ) عام تھے ۔ مرغوں کی لڑائی تفریحی سرگرمی تھی ۔ناچ گانا روز مَر ہ کی تفریح خیال کی جاتی تھی جس کے اندر موسیقی کی سنگت بھی ہوتی تھی ۔ بربط یا ستار اور ڈھول موسیقی کے آلا ت کے طور پر استعمال ہوتے تھے ۔ ہاتھی دانت سے بنی قرعہ نکالنے والی سلا ئیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد بھی دریافت ہوئی ہے جن پر مخصوص نشان کَندہ ہیں ۔ غالباََ ان نشانات کی مدد سے قسمت کا حال بتاتے تھے۔ یہ رواج آج بھی زندہ ہے اور ملک کے بڑے شہروں کے فُٹ پاتھو ں پر اِن کو دیکھا جا سکتا ہے۔ ہڑپہ دور کے بچے جدید دور کے بچوں کی طرح کچی مٹی سے مختلف اشیاء (ماڈل ) بنانے میں خوشی محسوس کرتے تھے ۔ اُن کی بنائی ہوئی مختلف اشیاء (ماڈلز) میں مٹی کی بنی بیل گاڑی ،مٹی کے بنے پرندے ، لٹو ، جھنجھنے اور مٹی کی گولیاں وغیرہ شامل ہیں ۔
آخر میں یہ کہنا بے جا نہ ہو گاکہ اس عظیم الشان تہذیب نے ہماری آ نے والی نسلو ں کے لیے جو ورثہ چھوڑا ہے۔ اس کو دیکھ کر انتہائی خوشی محسوس ہوتی ہے کہ ہم ایک ایسی تہذیب سے تعلق رکھتے ہیں جو زمانہ قدیم میں انتہائی ترقی یا فتہ تھی اور باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت شہر تعمیر کر رہی تھی او رآج کی ترقی بھی انہی ہی کی مرہونِ منت ہے جس کی چھاپ آج بھی دنیا میں باقی ہے ۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے