آل انڈیا بلوچ اور بلوچستان کانفرنس منعقدہ جیکب آباد میں محمد امین خان کھوسہ کا کردار کلیدی تھا۔ انہوں نے کانفرنس کو کامیاب کرنے کیلئے دن رات محنت کی۔ کانفرنس کے نام پر جب بلوچ اورپشتون اکابرین میں اختلاف پیدا ہوا تو محمد امین کھوسہ نے اپنی جوشیلی تقریر اور سیاسی بصیرت سے اس معاملے کو حل کیا۔ تمام ممبران سب جیکٹس کمیٹی نے کامل اتفاق سے محمد امین کھوسہ کی تجویز کو پاس کردیا۔
کانفرنس کے چوتھے دن محمد امین خان کھوسہ نے نہایت مُدمل تقریر کی اور کانفرنس کے انعقاد اور اغراض ومقاصد پر روشنی ڈالی ۔ پروپیگنڈے اور ناساز گار ماحول میں کانفرنس کی کامیابی پر مسرت کا اظہار کیا۔ اتحادو اتفاق کی تلقین کی اور کانفرنس کی بنیادوں کو مضبوط کرنے کی اپیل کی۔
واضح رہے کہ اُس وقت کے کھوسہ قبیلے کے سردار عبدالرحیم خان کھوسہ نے اس کانفرنس کی نہ صرف مخالفت کی تھی بلکہ یوسف عزیز مگسی کی لکھی گئی بہت ہی درد انگیز چٹھی کو پڑھ کر پھینک دیا۔ اور ملنے سے بھی انکار کردیا‘‘
محمد امین خان کھوسہ آل انڈیا بلوچ اور بلوچستان کانفرنس کے 40رکنی سب جیکٹس کمیٹی اور 5رکنی انعامات کمیٹی کے ممبر بھی تھے ۔
کانفرنس میں 38قرار دادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں ۔محمد امین کھوسہ 2قرار دادوں کے محرک اور 3قرار دادوں کے تائید کنندہ تھے۔
محمد امین خان کھوسہ کے پیش کردہ قرار دادیں‘‘۔
۔1۔’’یہ کانفرنس زور دار انداز میں حکام سندھ و برٹش بلوچستان اور ریاستی کنفیڈریشن آف بلوچستان سے درخواست کرتی ہے کہ موجودہ زبوں حالی کے پیش نظر مالیہ میں 50%رعایت دی جائے۔ اور حکومت کسانوں کی مالی امداد تقاویوں کی صورت میں کرے۔
۔2۔ یہ کانفرنس گورنمنٹ سندھ سے درخواست کرتی ہے کہ جس طرح پنجاب اور بلوچستان میں غیر زراعت پیشہ اقوام کے ہاتھوں انتقالِ آب و اراضی پر پابندی ہے اسی طرح سندھ میں بھی یہ قانون نافذ کرکے سندھی کسانو ں کو تباہی سے بچایا جائے‘‘۔