(وینس آف ویلن ڈارف)
وہ اک عورت، ہے بدصورت
چہرہ، آنکھیں، ہونٹ نہیں ہیں
بالوں میں پیچیدہ گنگھرو
پاؤں کٹے اور ہاتھ ہیں ٹوٹے
سینے سے جذبات ہیں پھوٹے
کہنے کو اک ماں کی مورت
چوتھا، پانچواں، چھٹا ہوگا
موٹی، بھدی،گندی، کالی
ہر عورت ہے جیسے گالی
پتھر میں چنوایا تم نے
پتھر میں بنوایا تم نے
لطف ہی لطف اٹھایا تم نے
اِس کی کچھ پہچان نہیں ہے
پتھر میں اب جان نہیں ہے
مار دو یا پھر پھوڑ دو اس کو
لیکن زندہ چھوڑ دو اس کو
کب ہے اس کو جانا تم نے
یا پھر دیوی مانا تم نے
جھوٹ ہی لکھا جھوٹ بنایا
عورت لکھ کر نام کمایا
عورت ہے مٹیالی مایا
جس کو کوئی سمجھ نہ پایا
صدیاں بیتی لیکن اب تک
عورت کی پلٹی نہ کایا