انجمنِ ترقی پسند مصنّفین لاہور اور سیفما کے زیرِ اہتمام خوبصورت تقریب
رپورٹ: شاہد رضا
شاعرہ، مصنّفہ، آزادیء نسواں اور انسانیت کی داعی فہمیدہ ریاض کو ہدیہِ تبریک پیش کرنے کے لیے انجمن ترقی پسند مصنفین اور سیفما نے ایک خوبصورت تقریب کا اہتمام کیا۔ جس کی مجلسِ صدارت میں جناب حسین نقی، جناب آئی اے رحمٰن ، جناب مرتضیٰ سولنگی اور جناب ڈاکٹر سعادت سعید شامل تھے۔ تقریب کی نظامت ڈاکٹر صغریٰ صدف اور عابد حسین عابد نے کی۔ تقریب کے آغاز میں عابد حسین عابد نے فہمیدہ ریاض کی زندگی کے مختلف گوشوں پر سیر حاصل گفتگو کی اور اُن کی جلا وطنی کو خاص طور پر موضوع بنایا ۔اس کے بعد فہمیدہ ریاض کی ذاتی دوست غزالہ رحمٰن نے اُن کی دوستی کے روشن پہلو بیان کیے اور آبدیدہ ہو گئیں۔ میزبان جناب امتیاز عالم نے فہمیدہ ریاض کو اپنے اسلوب میں یکتا و یگانہ قرار دیا اور اُن کی نظمیں بھی سنائیں۔ نوجوان شاعرشاہد رضا نے فہمیدہ ریاض کے دبنگ لہجے کی تعریف کرتے ہوئے اُن کی نظمیں ابد اور اب تک تحت اللّفط میں پیش کیں اور منظوم خراجِ تحسین بھی پیش کیا ۔ ڈاکٹر صغریٰ صدف نے کہا کہ میاں محمد بخشؒ کے کلام میں بھی ایک سو ایک اشعار عورت کی جلوہ گری سے متعلق ہیں اور لہجہ بھی توانا، سو فہمیدہ کو جذبوں کے بے باک اظہار پر ہدف بنانا کسی طور درست نہیں۔ ڈاکٹر سعادت سعید نے اپنے مضمون کو اختصار سے پیش کیا اور عالمی ادب کے تناظر میں فہمیدہ ریاض کی شاعری اور آہنگ پر بات کی۔ مرتضیٰ سولنگی کامضمون ان کی قلبی وابستگی کا مظہر تھا۔ انہوں نے فہمیدہ سے پہلی ملاقات سے لے کر آخری ملاقات کا منظر نامہ پیش کیا اور کہا کہ آج آمریت کے فسوں میں ایک بھی فہمیدہ ریاض نظر نہیں آتی۔ جناب حسین نقی نے مدلّل گفتگو کی اور فہمیدہ ریاض کو قابلِ تقلید شاعرہ قرار دیا۔جناب آئی اے رحمن نے فہمیدہ ریاض کے کراچی کے زمانے کی یادیں دہرائیں اور کہا کہ اُس وقت کے سندھی کلچر میں فہمیدہ کی شاعری ایک بہت بڑا فکری انقلاب تھا۔ جس دور میں میری نانی ماں سے پوچھا گیا کہ آپ کے شوہر کیسے دکھتے ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ میں اُن کا چہرہ دیکھنے کی گستاخی کیسے کر سکتی ہوں۔ اگر دو لوگ ایک عمل سے حظ کشید کرتے ہیں تو یہ دونوں کے جذبات کی ترجمانی ہے ناں کہ صرف مرد کی اجارہ داری کا معاملہ۔ تقریب میں فہمیدہ ریاض کی آواز میں اُن کی نظمیں بھی سنائیں گئیں۔ ایک پُر تکلف چائے کے ساتھ یہ پروقار تقریب اپنے اختتام کو پہنچی۔ مگر اس اعادہ کے ساتھ کہ یہ فہمیدہ ریاض کی فکر کا اجراء ہے۔