نظم
پیاس ہے اور بے امانی ہے..
انہیں ہلکے سروں میں صدیوں سے
جاوداں عشق کی کہانی ہے….

نہ جدائی نہ تشنگی کا گماں..
نہ کوئی حُزن ہے نہ ہجرت ہے…

اس کہانی میں عمر بھر کے لئے
میری، میرے وطن سے قربت ہے..

Mystery

یہ آنکھیں
یہ حسین و دلرُبا آنکھیں
خمارِآگہی سے نیم وا آنکھیں۔
خرد کی کاہکشائیں جن کے رستوں سے گزرتی ہیں
یہ آنکھیں جن میں خوابوں کے عزیز از جان پُراسرار موسم سانس لیتے ہیں
زمینیں اپنے سارے رنگ ان آنکھوں میں بھرتی ہیں
عالِم آسماں ہر راز اِن پہ وار دیتے ہیں
یہ آنکھیں جب مِری آنکھوں کے ساحل پر اترتی ہیں
وفا کی سیپیاں چُن کرفضاوں میں پِروتی ہیں
ہوائیں گُنگُناتی ہیں
محبت کے سُروں میں گُم زمانے رقص کرتے ہیں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے