جاناں کے نام
( نوشین کمبرانڑیں کے لیے)
وینگو کی پینٹننگ دیکھی،۔
جیسے گزرے موسم کے سب دھندلے منظر
سالوں کی دہلیز سے ہوتے
آنکھوں کے گلشن میں اترے..۔
مار چ کے دن تھے..
چلتن پر بھی رنگ کھلے تھے.
بادل تھے، جو ہتم کی پہلی بارش کا سندیسہ لائے
کیمپس کی سڑکوں پہ پہروں
چلتے چلتے تمہیں اچانک
باداموں کے پھولوں کی اک
شاخ ملی تھی.۔
جسے اٹھا کر ہم نے کتنی دیر تلک ہاتھوں میں رکھا..۔
اس کی کچی خوشبو اب بھی
وہم میں جیسے بسی ہوئی ہے..۔
وینگو کی پینٹنگ دیکھی تو جیسے احساس ہوا کہ
بادام کے پھولوں والی ٹہنی، جاناں!۔
یادوں کے اس کونے والی میز کے اوپر
دوری کے گلدان میں، اب بھی دھری ہوئی ہے…۔