اب تو کوئی راہ نہیں ہے

عشق کی ناگن کنڈل مارے
من کے بیچ مجھے تکتی ہے
میں ڈرتی تھی ڈس لے گی تو
پیاس کے مارے مر جاؤں گی
پاس پیا کب آئیں گے؟ اس
آس کے مارے مر جاؤں گی
چپ کی آگ میں جلتے جلتے
دل کی بات نہ کہہ پاؤں گی۔

عشق کی ناگن پھن کو اٹھائے
من ہی من مجھ پر ہنستی تھی
موہ کی آگ سے مکتی کیسی
کیا تم اس سے بچ پاؤ گی
پیار بنا کیا رہ پاؤگی
پیتم کو ‘‘نا’’ کہہ پاؤ گی

عشق کی ناگن پھن لہرا کر
من کے بیچوں بیچ کھڑی ہے
زہر عشق کا، درد کا لاوا
رگ رگ میں بہتا جاتا ہے
لاحد تک دکھ لاحاصل کا
دل میرا سہے آجاتا ہے
سندھ بْدھ سب بسرائی لیکن
چین کہاں؟ کہتا جاتا ہے۔

عشق کی ناگن مسکاتی اور
کن اکھیوں سے یوں تکتی ہے
بول ری پگلی کیا سمجھا تھا
پیار کے وار سے بچ سکتی ہے
پریم کا پنتھ کٹھن ہے، لیکن
آس ملن کی کب رکتی ہے
اب چلنا کیا، رْکنا کیسا
کیا اونچائی کیاپستی ہے

عشق کی ناگن جاتے جاتے
پھوڑا سا مَن سہلاتی ہے
سْندر میٹھے بول سنا کر
دْکھیارا دل بہلاتی ہے
اب کیا چارا ، راہ کہاں اب
جاتے جاتے کہہ جاتی ہے
عشق کا کوئی تھاک نہیں، بس
راہَ ہے جو چلتی جاتی ہے
راہَ ہے جو چلتی جاتی ہے

ادراک

میں
صدیوں سے قید ہوں
اک ایسے سماج میں
جس کے
سبھی قائدے
فطری تقاضوں سے
منحرف ہیں۔

سْکون

ندی کی
بے قرار بانہوں میں
کشتیوں نے
بادبان یوں کھولے
جیسے
میری روح کی
گہرائی میں
تمہاری ہنسی کے
اجلے کبوتر اترے۔

فادرز ڈے

سب کہتے ہیں
آج تمہارا دن تھا
بابا۔۔!
ہم میں سے اکثر لوگوں نے
اپنے پیارے سے بابا کی
نئی پرانی تصویروں سے
گھر کی دیواروں کو سجاکر
باباؤں کی یاد منائی۔
بابا، میرے اچھے بابا
میں نے بھی بیشک اک لمحہ
ویسا کچھ کرنے کو سوچا
لیکن بابا، میرے دل نے
میری اک بھی بات نہ مانی
کیوں کہ میں نے تمہارے نام کا
دیا جلا کر
اپنے دل کے اونچے طاق پر
رکھ چھوڑا ہے۔
تم روشن ہو میرے من میں،
تم تو ہر دم ساتھ ہو بابا۔
اور یہ سارے یوں کہتے ہیں
‘‘آج’’ تمہارا دن تھا۔۔ بابا!!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے