پروفیسر ڈاکٹر سید امیر الدین سے ہمارے رشتے مختلف حوالوں سے ہیں۔ہیلپرزسکول کے حوالے سے جہاں وہ ایک شفیق اُستاد تھا، ہیومن رائٹس کے نگہبان کے حوالے سے ، بزنجو فاؤنڈیشن کے بانیوں میں سے ایک ہونے کے حوالے سے، اور سب سے بڑھ کر ایک اچھے انسان کے حوالے سے ۔ اس نے ہمیں شعور ، آگہی اور انگلی پکڑ کر چلانا اور پڑھانا سکھایا۔
پروفیسر ڈاکٹر امیر الدین ترقی پسند خیالات کا مالک تھا۔ جمہوری جدوجہد ہو، مارشل لاء کی بالادستی کے خلاف تحریک ،وہ ہرناانصافی کے خلاف تن کر کھڑا ہوتا تھا۔ ہم صرف سطحی طور پر انسان کو دیکھ کر فورا اُس کی قیمت لگاتے ہیں۔ ہم رشتوں سے غافل رہتے ہیں گو کہ ہمارے رشتے بہت گہرے اور مضبوط ہوتے ہیں۔ کیونکہ ہماری سوچ وفکرمیں ہم آہنگی ہوتی ہے ،ایک دوسرے کی طرف کھنچے چلے جاتے ہیں۔ امیر الدین سے ہمارا ایسا ہی رشتہ رہا۔۔۔
آج دُور تک خاموشی چھائی ہوئی ہے۔ پورے معاشرے کے اندر مایوسی کا سماں ہے ، امن واماں کی بگڑتی ہوئی صورتحال ہے ۔ قتل،غارت، دھماکے ۔۔سیاسی سوچ اور جمہوری عمل بہت دور رہ گیا ہے ۔ جمہوری پارٹیاں غیر جمہوری قوتوں سے مل کر الیکشن لڑ رہے ہیں۔ المیہ ہے ۔ تکلیف ہے ۔
لیکن ہم مایوس نہیں ہیں ۔ہم اُس شعور اور فکر کی پیداوار ہیں جسے لوگوں نے روشن کیا۔۔۔ ہماری سوچgood اور badکے چکروں سے بالاتر ہے کیوں کہ ہمارے ذہن میں وہ سوچ ہے جس کے لیے ہمارے اکابرین نے قربانیاں دیں ۔ جنہوں نے ترقی پسند فکر کو پروان چڑھانے میں انتھک جدوجہد کی ۔
امیر الدین کے لیے فارغ وقت گویا اُن کو مار دینے کے مترادف تھا۔ کچھ نہ کچھ سوچ رہے ہوتے کچھ نہ کچھ نہ کر رہے ہوتے ، سیمینار کی شکل میں، سکول میں پروگرام کی شکل میں ۔
سنگت اکیڈمی آف سائنسز اس محترم شخصیت کو یاد کرنے اور اُن کی دانش ،شعور اورآگہی کو تھامے ہوئے آگے بڑھ رہی ہے ۔ سنگت اکیڈمی آف سائنسز متواتر پوہ زانت ، سیمنار، صحت اور تعلیمی ماحول کو بہتر بنانے کے لیے پروگرام ترتیب دے رہی ہے ۔ Activationاور Motivationکے لیے سنگت اکیڈمی آف سائنسز کو متحرک رہ کر اپنے ان اکابرین کی فکری روشنی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس اُمید کے ساتھ کہ سنگت اکیڈمی آف سائنسز اسی طرح اپنے اکابرین کی یاد میں پروگرام منعقد کراتی رہے گی۔