رشتوں کی راہداری میں کون کھڑا ہے
خواہشوں کا تو سایہ نہیں ہوتا
مگر یہ تو سایہ ہے
غورکرو، یہ تو بہت سے سائے
منجمد ہیں
تم نے یہ کیوں سوچ لیا
کہ سائے میں ہمزاد کی
مہک ہوتی ہے
لمبے ہوتے سایوں میں تو
جان بھی ہوتی ہے
اسی لیے وہ غائب ہوجاتے ہیں
میرے دالان میں
نہ دھوپ نہ ہوا
مجھ سے باتیں کرنے کو
ٹھہر رہی ہے
پھر یہ منجمند سائے
نہ غائب ہوتے ہیں
نہ مخاطب ہوتے ہیں
میراجی کرتا ہے
کسی سائے کو مجسم کرلوں
بات کروں
مگر پھر وہی تلخیوں بھری دوپہر
میرے آنگن ہوگی
کچھ بھی ہوا سناٹا یہ تو نہیں کہے گاتم بنجر ہوگئی ہو

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے