کچھ چڑیاں گِدھوں سے محبت کرتی ہیں
گِدھ جو آسمانوں میں اڑتے کم ہیں
منڈیروں پر بیٹھتے زیادہ ہیں
کبھی کبھی وہ چڑیوں سے ملنے نیچے آنے کے لئے زقند بھرتے ہیں
یوں جیسے کسی نظم کی اچانک آمد ہو جائے
یا چھن سے کسی بازو کی چوڑیاں کھنک اٹھیں
سب کچھ بھلا لگنے لگا
آنگن سے امبر کو تکتی چڑیاں
منتظر رہتی ہیں کہ گدھ آئیں
آکر ان کا گوشت کھائیں
پر نوچیں, ہڈیاں چھوڑیں
ایک دوسرے کا جزو بدن بن جائیں
پھر گدھ اڑ جاتے ہیں نئی منڈیریں ڈھونڈنے
پیار کے نام کا دانا دنکا چننے والی چڑیا
پھر سے اپنے ریزے جمع کرنے لگ جاتی ہیں