مجھے آج کہا اک ناری نے
تم مجھ کو گِنو ، میرے کام گِنو
اور کام کے سارے دام گِنو
اِس دام میں اُلجھے سانس گِنو
سانسوں میں بہتا درد سنو!
یہ درد مِری بے بسی نہیں
یہ درد مِرا سرمایہ ہے
مقروض ہیں سارے لوگ مِرے
میں ساہوکار ہوں چاہت کی
میں دھرتی ماں کی بیٹی ہوں
میں پالن ہار تمہاری ہوں
تم مجھ سے ہو، میں تم سے ہوں
میں سچ ہوں اور حقیقت ہوں
بابا کی پیاری بیٹی ہوں
اماں کی راج دُلاری ہوں
میں تیرے برابر ہوں بھیا
تُو میرے جیسا بیٹا ہے ‘‘
تم میری حقیقت سے لوگو!
اب آنکھ چُراؤ گے کیسے؟
میں سچ ہوں اور حقیقت ہوں
میں ساہوکار ہوں چاہت کی
مقروض ہیں سارے لوگ مرے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے