انجیل صحیفہ

ہم مصر کے اہراموں میں پہلی بار ملے تھے
میری پوریں تمہارے چہرے پر رنگ بکھیر رہی تھیں
اور تمہاری آنکھیں
میرے ہونٹوں کی پراسرار مسکراہٹ پر کچھ اورحیرت!
دو عجیب لوگوں کو
عجائبات کی اس وسیع دنیا میں
اپنے سانس لینے پر کوئی تعجب نہیں تھا
ناروے کی زندہ راتوں میں اگنے والا سورج
تمہاری ہتھیلی پر غروب ہوا
تو پورن ماشی کہ پہلی رات میری آنکھوں میں
جاگ اٹھی!
ایتھنز کی سفید عمارتوں سے روشن وجود پر
کوئی احساس منگولیا کے شدید نیلے آسمان جیسا تھا
لیبیا کے صحراؤں سے سانس کے ذرے چنتے وقت
گھنٹہ گھروں کی بازگشت نے بتایا
کہ انٹارک ٹکا کا گلیشئر پگھلنے لگا ہے!
گرم سانسوں میں بہنے کا ٹھنڈا احساس
نیاگرہ فال کی بوندوں میں
دشتِ لوت کینمک گھلنے جیسا تھا۔۔۔!

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے