مگر! ۔
تم کہانی نہیں سن رہی ہو!
ستاروں(بہت خاص یاروں) کی ترتیب بدلی ہوئی ہے
یہ دریا
یمن کے کناروں سے بہتا ہوا اس طرف آگیا ہے

یمن کے کنارے! ۔
جہاں لڑکیاں آج بھی سرخ پھولوں کو اور شاعری کو بہت چاہتی ہیں
یہ آبِ یمن کیا بہت دور آکر یونہی بہہ رہا ہے؟
نہیں یہ تمہارے قریب آکے شاید تمہیں کہہ رہاہے

کہ تم!۔
جاوداں وادیوں کی پریزاد
تم یہ روانی نہیں سن رہی ہو؟؟
بہت سرخ شب ہے
مگر تم کہانی نہیں سن رہی ہو!۔
اگر تم کہانی ذرا سن سکو تو
وہ اک شاہ زادہ
کہ جو اس کہانی میں صرف اور صرف اس لیے آگیا تھا
کہ تم سن رہی تھیں
جسے اپنے کردار کی جنگ حالت سے نفرت رہی تھی
مگر وہ تمہارے لیے لڑرہا تھا
جسے اب تمہاری سنہری توجہ نہیں مل رہی ہے
ستارے! جنہیں تم بہت دیکھتی تھیں
وہ سارے تمہیں اب بہت دیکھتے ہیں
کہانی کو کچھ بھی نہیں چاہیے ہے
کہانی کو ، اور شاہ زادے کو اب صرف تم چاہیے ہو
مگر تم!۔
کہانی نہیں سن رہی ہو!۔
تمہیں اپنے واٹس ایپ پر جو کہانی نئی مل گئی ہے
مگر یاد رکھنا
کہ یہ سبز جادو کسی رازداری کا ضامن نہیں ہے
بہت دھیان رکھنا
کہ اب تم کہانی نہیں سن رہی ہو!!۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے