جی کی گھٹن کو غباروں میں بھر کے
روانہ کرو ایسی منزل کی جانب…
وہ جس سے ملے تم کو صدیاں ہوئی ہیں
لکھو اس کو میسج میں یہ ساری باتیں
وہ کیمپس کے دن اور ہاسٹل کی راتیں
کرو چاہت غصہ، نکالو تو گالی
(وہ اب بھی ہے ویسی یا بدلی ہے سالی!)
کسی بات کی کوئی ٹینشن نہیں ہے
تمہار پتا اس کو چلنا نئیں ہے
مگر جب ملو اس سے، ہنسنا نئیں ہے