سکھیاں ساری
مجھ کو تنہا چھوڑ گئی ہیں
تارے گیت ہوائیں سارے
اور سفر پر نکل گئے
آج کی شب
تنہائی پھر
جسم وجاں پروار کرے گی
آج کی رات پسینہ پھر
لہو کی بوندیں ہوجائے گا
آج کی رات
زیتون کے باغ میں
دل پھر
ٹکڑے ہوجائے گا
آج کی رات
بہت بھاری ہے
آج کی رات تم
میرے پاس ہی
ٹھہرونا! ۔