کائنات کی سازش
تو نے کیسے سوچی ہے
آدمی کا پورا تن
دونوں ہاتھ پھیلائے
دونوں پاؤں پھیلائے
دائرہ بناتے ہیں
دائرے کی دنیا ہے
ناپ لیتی ہیں سانسیں
ایک انچ ہٹ جائے
ایک سانس گھٹ جائے
اک مربع آہٹ کا
اک بگولہ گردش کا
ایک نقطہ خواہش کا
پھیلتا ہی جائے تو
آنکھ کے جزیرے میں
کائنات بن جائے
آدمی کے ہونے سے…

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے