صدائے کن سے بھی پہلے کسی جہان میں تھے
وجود میں نہ سہی ہم خدا کے دھیان میں تھے
وہ کتنے خوش تھے جو کچھ بھی نہ جانتے تھے مگر
جو جانتے تھے وہ ہر دم اک امتحان میں تھے
کسی کو حق کی طلب تھی کوئی مجاز پہ تھا
اور ایک ہم تھے کہ دونوں کے درمیان میں تھے
حقیقتوں میں اترنے سے تھوڑا پہلے بھی
جناب آپ مرے خانہ ءِ گمان میں تھے
مجھے تو رستہ بدلنے میں خوف آتا تھا
مگر وہ حوصلے جو میرے رفتگان میں تھے
وفا کریں گے اگر ہم وفا ملے گی ہمیں
فراز پہلے پہل ہم بھی اس گمان میں تھے