گو ، رات دلوں کو ہولاتی ہے
دہلاتی ہے
رلاتی ہے
مگر اپنی ازلی رفیق ہے
نگاہیں اس کی منتظر رہتی ہیں
راہ دیکھتی ہیں
اس کی تاریکیاں،ظلمتیں اور سیاہیاں
مانگ اس کی گھٹا نہیں سکتیں
تھکا ماندہ ،غموں سے چوروجود اپنا
رات کی رانی کا رسیا ہے
ہاں رات کی رانی
وہ رانی جو باغوں کو مہکاتی ہے
دلوں کے خوابیدہ غنچے کھلاتی ہے
ہاں رات کی رانی
وہ رانی ،جو پپوٹوں کو سہلائے اور چمکارے تو
وجودِ زیست
اس لمسِ لطیف سے
شاد کام ہوتا ہے
دکھ ودرد، رنج و الم
سب بھول جاتا ہے
دلِ ناشاد
آرام و سکون کی چادر تان کر
دنیا و مافیہا سے بے گانہ ہو کر
لمبی تان کر سو جاتا ہے
سو جاتا ہے، سوجاتا ہے

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے