1
عشرہ/ چوہے
ارسلان احمد
شاہ دولہ پہ بچوں کو چوہے بنانے کی تہمت لگی
اور یہی بات ان کے مریدوں کو ان کی کرامت لگی
ورنہ ایسا نہ تھا
یہ تو بیمار ذہنوں پہ اک دستِ شفقت کی تعبیر تھی
آستانے کو پوری تسلی سے اندر سے باہر سے اوپر سے نیچے سے پورا تلاشا گیا
دستِ شفقت ملا
وہ پیالی نہ تھی جو دماغوں کی بالیدگی روکتی
وہ پیالی کہاں تھی یہ عقدہ کھلا جب یہ پھیلی وبا بد دعا کی طرح
وہ پیالی کہ تھی ماؤں کی کوکھ میں
بد دعا کی طرح بھیک دیتے ہوئے ہاتھ کی اوک میں
2
. عشرہ/دی جاب لیس پیپل
رحمان راجہ
رات جاگیں گے دن میں سوئیں گے
کام کچھ ہے نہیں ہے کرنے کو
کھانا آتا ہے مل کے کھاتے ہیں
سگریٹیں پی کے اپنی ٹینشن کو
باری باری دھواں بناتے ہیں
اس قدر زندگی یہ پیاری ہے
بری شے بس بیروزگاری ہے
جن کو ملتی ہے نوکری اچھی
وہ کبوتر تو جال میں خوش ہیں
باقی سب اپنے حال میں خوش ہیں

3
عشرہ / دائروں میں تجسس بھرے آئینے
وصاف باسط
میں اپنے تصور کی ویران بانہوں میں تیرے بدن کے حسیں لمس تک کیسے پہنچوں گا دوست
کہ میں رائیگاں پیڑ کی چھاؤں میں بیٹھا تیرے لیے کھولتا ہوں تجسس کے سب دائرے
دائرے جن میں کتنے ہزار آئینوں میں کروڑوں ہیں چہرے چھپے
آئینوں میں یہ چہرے کسی اور صورت میں کیوں آرہے ہیں نظر
اور نظر میں جو منظر ہیں ان میں طلسمات کس نے بھرے
یہ طلسمات منظر میں اس کو دکھاتے چھپاتے ہٹاتے ہیں کیوں

میں نے کھولے تجسس کے پھر سے سبھی دائرے
اب یہاں دائرے رہ گئے ہیں اور ان میں ہیں بے حد ہی کم آئینے
منظروں سے ہٹائی ہوئی دھول کھانے لگی ہے طلسمات سب

اب مجھے وہ نظر آرہی ہے سو میں اس بدن کے حسیں لمس میں کھو گیا سو گیا ہوں تجسس میں لپٹا ہوا دائروں کو بجھاتے ہوے آئینوں کو ہٹاتے ہوئے

4
عشرہ / وہ چاہتی ہے
صدیق شاہد
وہ چاہتی ہے میں اس کے ساتھ چلوں
ان راستوں پر جہاں دکھائی پڑیں

اخروٹ کے چھلکوں سے کھیلتی گلہریاں
سفید ملائم اون میں اونگھتے خرگوش
بیریوں کے جھنڈ سے اڑتی خوشنما چڑیاں
آباد چشموں سے پانی پیتے بارہ سینگھے

وہ چاہتی ہے میں اس کے ساتھ چلوں

سبھی پگڈنڈیوں کو بوٹوں تلے کچلتے ہوئے
اس کے ویران آسیب زدہ قلعے کے اندر
جہاں اس کے علاوہ کوئی نہیں رہتا۔۔۔!!
5
عشرہ/دوزخی چنار
حارث سنگرا
یہ ہاتھ ادھر پڑا ملا ہے دیکھنا
لکیریں ساری مٹ چکی ہیں، رنگ زرد ہے
یہ تین پاؤں بھی وہاں سڑک کے اس طرف پڑے تھے، جن کے ہیں سمیٹ لیں
سبھی سروں سے التماس ہے کہ آج شام تک
تمام لوتھڑے اٹھا کے جسم جوڑ لیں
خبر ہے ایک پوری لاش ایک لاکھ میں پڑے گی بادشاہ کو
ادھوری لاش دس ہزار تک کمائے گی
خدا کو منہ دکھانا ہے (مرا ہوا) سو جان لو
کہ اپنا کچھ نہ چھوڑنا، پرایا کچھ نہ جوڑنا
ذرا بھی بددیانتی جو کی تو سارے دوزخی

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے