ابولہول کی دنیا میں
فریادیں جو کرتے ہیں
اہراموں کے اندر سے
چیخوں سے یہ لکھتے ہیں
دیواروں کے اوپر بھی
رنگوں میں یہ چھپتے ہیں
تابوتوں کے کونے میں
” کا” نامی اک کوا ہے
زندہ لاش کے سینے میں
پتھر سا دل رکھا ہے
سناٹا سا رہتا ہے

ابولہول کی دنیا میں
آج بھی ایسا ہوتا ہے
فریادیں جو کرتا ہے
فرعونوں کی آوازیں
اہراموں کے اندر سے
دہشت کی ہر آہٹ پر
چیخوں سے یہ لکھتی ہیں
ان کو بھی دفنا دیں گے
دیواروں کے اوپر سے
پتھر پھینکے جاتے ہیں
شام پہ سرخی چھاتی ہے
بیکس، بے بس، بیچارے
رنگوں میں چھپ جاتے ہیں
تابوتوں کے کونوں میں
ٹکڑے پھینکے جاتے ہیں
” کا” نامی اک کوا بھی
زندہ لاشیں کھاتا ہے
دھک دھک کرتی ہیں آہیں
سناٹا سا چھاتا ہے

ابولہول کی دنیا میں
اہراموں کو موت نہیں۔۔۔

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے