جو روشن ہے وہی دکھتا نہیں ہے
ہمارے ساتھ کیا ایسا نہیں ہے
جو دنیا کیلئے راہ ہدایت
اسے اب تک کوئی سمجھا نہیں ہے
مسلسل تیرگی بڑھنے لگی ہے
کہیں بھی راستہ ملتا نہیں ہے
سراپہ آئینہ ہو ذات جسکی
مقابل آئینہ رکھتا نہیں ہے
نجانے کیوں تعجب ہو رہا ہے
وہ جیسا تھا کبھی ، ویسا نہیں ہے
ہمارے درمیاں رہ کر بھی انجم
ہمارے درمیاں رہتا نہیں ہے