مہتاب فضا کے آئینے میں
دیکھا تھا خدا کے آئینے میں

تم خواب سے دو قدم نکل کر
چھپ جاؤ دعا کے آئینے میں

گہرائیاں ناپتا رہوں گا
دیکھوں گا خلا کے آئینے میں

اس پیڑ کا ڈر بتا رہا ہے
طوفان ہوا کے آئینے میں

چہرا ہے مگر طلسم جیسا
چھپ جائے ڈرا کے، آئینے میں

چل خواب سمیت ڈوب جائیں
پوشاک ہٹا کے آئینے میں

0Shares

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے