یہ دل کہ اٹھاتا رہا نقصان یہاں اور
ہے کار محبت ہی مری جان یہاں اور
اب جان نکالو نہ میری جان یہاں اور
ہے کشت_ محبت کا نگہبان یہاں اور
اس کیلئے تارے بھی سجائے تھے چمن میں
بلبل نہ ہوا پھر میرا مہمان یہاں اور
جس نے مجھے دیکھا تھا پرستش کی نظر سے
اب ہوگیا اس شخص کا ایمان یہاں اور
اے شیشہ گرو اب کے مجھے ایسا بناؤ
ہو پھر سے بکھرنے کا نہ امکان یہاں اور