الہام کا سندور
بزم الہام کی سیڑھی سے کوئی سناٹا
آٹھ پہروں سے
مری مانگ بھرا کرتا ہے
کنج وحشت میں سلگتا ہوا یہ انگارہ
ذائقوں کو مرے پھر
آ گ سے بھر دیتا ہے
اختیاری کوئی اک بات۔۔۔.
جو ہونی نہیں ہے
آزمائش ہے مرے شوق کی تو ہونے دے
وقت گالوں پہ مرے
کیوں ہی شفق لائے گا
شوق۔۔۔۔۔۔۔۔۔ امید کاہر جام الٹ دیتا ہے
—————————-
راہبہ
میں تونہیں
میری ماں ہے
راہبہ
جس نے کڑی جدائی کی
کافی ہیں ریاضتیں
راہبہ میں تو نہیں
راہب تو
میرا باپ ہے
جس نے اپنی ساری دولت
دوسروں میں بانٹ دی
یاپھر
راہب
تم ہو
جس نے
منبر سے مجھے
نیچے نہ آنے دیا